سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل کو مقدمے کی تیاری کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دینے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
جوڈیشل کونسل کے خلاف جسٹس فائز عیسیٰ کی درخواست کی سماعت منگل کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ساتھی ججز کا اعتراض کے باعث کیس سے الگ ہونا تکلیف دہ امر ہے۔ اس مقدمے کی وجہ سے سپریم کورٹ کا کام متاثر ہو رہا ہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ کے وکیل منیر ملک نے کہا کہ یہ صرف جسٹس عیسیٰ کا مقدمہ نہیں بلکہ پوری عدلیہ کا ٹرائل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے موکل سے ہدایات لے کر مقدمے کی تیاری کرنی ہے جس کے لیے دو ہفتوں کی مہلت دی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں ایسی بھی کیا ایمرجنسی ہے، میں کہیں نہیں بھاگ رہا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیس عوامی اہمیت کا ہے۔ آپ کی بیماری کی وجہ سے پہلے ہی یہ مقدمہ دو ہفتوں کی تاخیر کا شکار ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یہ بھی بتا چکا کہ دو ہفتوں کے بعد ایک ساتھی جج نہیں ہوں گے۔ ہمارے ایک ساتھی جج پر الزام لگا ہے اور اس کیس سے سپریم کورٹ کا کام متاثر ہو رہا ہے۔
منیر اے ملک نے اعتراض اٹھایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا جواب اٹارنی جنرل نے جمع کرایا ہے۔ کیا سپریم جوڈیشل کونسل کی نمائندگی اٹارنی جنرل کریں گے؟
جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ اصولوں کی بنیاد پر کیس لڑیں، بنیادی باتوں میں نہ پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل آئین کے تحت کام کرنے والی اعلٰی ترین ادارہ ہے۔ ہم نے آئین کے تحت کام کرنے والے اداروں کا احترام برقرار رکھنا ہے۔
عدالت نے جسٹس عیسیٰ کے وکیل کی دو ہفتوں کی مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی۔ اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اگر وفاق نے جواب جمع نہ کرایا تو سمجھیں گے کہ کوئی جواب نہیں ہے۔
دوسری جانب سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے الزامات کو مسترد کیا گیا ہے۔ جوڈیشل کونسل نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ کسی بھی جج کے خلاف صدارتی ریفرنس کی بنیاد پر انکوائری کرنا کونسل کی آئینی ذمہ داری ہے۔
جوڈیشل کونسل کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے علاوہ کوڈ آف کنڈکٹ اور ججز حلف کے تحت کونسل پر صدارتی ریفرنس کی بنیاد پر کارروائی کرنا لازم ہے۔
جوڈیشل کونسل کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی اور عدلیہ کا احتساب ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ کونسل کی ریفرنس پر کارروائی غیر جانب دارانہ اور کسی بھی قسم کے تعصب سے پاک ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف اثاثہ جات ریکوری یونٹ کی درخواست پر ایک ریفرنس دائر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے لندن میں موجود اپنےاثاثے ریکارڈ میں ظاہر نہیں کیے۔
اس ریفرنس کی سپریم جوڈیشل کونسل میں سماعت کو جسٹس فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے جہاں اب فل بینچ اس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت
پاکستان کے سابق صدر اور سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں حکومت نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کو خصوصی عدالت کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
خصوصی عدالت کی جج جسٹس طاہرہ صفدر کے ریٹائر ہونے کے بعد جسٹس وقار احمد سیٹھ پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے نئے سربراہ ہوں گے۔
جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل رضا بشیر کی جانب سے عدالت میں کیس کے التوا کی درخواست جمع کرائی گئی۔
وکیل نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ وہ ڈینگی کے مرض میں مبتلا اور لاہور کے میو اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ لہٰذا، سماعت ملتوی کی جائے۔
عدالت نے التوا کی درخواست منظور کرتے ہوئے 24 اکتوبر سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت سے قبل تحریری دلائل بھی جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔