کراچی —
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے بعد دستی بموں کے حملے بھی معمول بنتے جارہے ہیں۔ منگل کی شام شاہراہ فیصل پربھی ایک دستی بم کا حملہ ہوا جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوگئے۔ ڈی آئی جی ایسٹ کراچی علیم جعفری نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملے سے دو افراد زخمی ہوئے جنہیں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔
حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے شخص نے بیان دیا ہے کہ منگل کی شام ایک سیاہ گاڑی میں چند لوگ آئے جن میں سے ایک نے گاڑی کا شیشہ نیچے کیا اور دستی بم باہر پھینک کر گاڑی سمیت فرار ہوگیا۔
جس مقام پر حملہ ہوا وہ انتہائی حساس ہے۔ اس کے اردگرد کے علاقے میں سرکاری دفاتر اور عمارتیں ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ فاصلے پر پاکستان ائیرفورس کا فیصل بیس بھی واقع ہے ۔
حملے کے فوری بعد سیکورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی موقع پر پہنچ کرضروری کارروائی کا آغاز کردیا۔ پولیس کی ابتدائی تفیش کے مطابق دھماکا کریکر پھٹنے سے ہوا تاہم پولیس نے فوری طور پر یہ بتانے سے گریز کیا کہ حملے کا اصل ہدف کیا تھا۔
کراچی میں پچھلے چھ ، سات ماہ سے دستی بموں کے حملوں میں مسلسل اضافہ نوٹ کیاجارہا ہے۔اب تک شہر کے رہائشی مکانات، ہوٹلز ، دکانوں ، فیکٹریوں اور دیگر پبلک مقامات پر دستی بموں کے درجنوں حملے ہوچکے ہیں۔
پولیس کی تفتیشی ٹیموں کا کہنا ہے کہ شہر میں زیادہ تر دستی بموں کے حملوں میں بھتہ خور اور جرائم پیشہ افراد ملوث ہوتے ہیں جو پہلے مخیر لوگوں سے بھتے کی رقم کامطالبہ کرتے ہیں اور نہ ملنے کی صورت میں انہیں خوف زدہ کرنے کے لئے دستی بموں سے حملے کرتے ہیں ۔
کراچی کے پرانے علاقے لیاری، رنچھوڑ لائن ، کھارادر ،میٹھا در ، پرانا گولیمار، گارڈن ، سائٹ اور منگھوپیر میں بھی اس قسم کے حملے ہوچکے ہیں جبکہ ناظم آباد میں ایک مشہور برانڈ کے فرنچائزاسٹور پر بھی دستی بم کا حملہ ہوچکا ہے۔ حملے کے بعدانتظامیہ کو اس اسٹور کو بند کرنا پڑا۔
حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے شخص نے بیان دیا ہے کہ منگل کی شام ایک سیاہ گاڑی میں چند لوگ آئے جن میں سے ایک نے گاڑی کا شیشہ نیچے کیا اور دستی بم باہر پھینک کر گاڑی سمیت فرار ہوگیا۔
جس مقام پر حملہ ہوا وہ انتہائی حساس ہے۔ اس کے اردگرد کے علاقے میں سرکاری دفاتر اور عمارتیں ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ فاصلے پر پاکستان ائیرفورس کا فیصل بیس بھی واقع ہے ۔
حملے کے فوری بعد سیکورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بھی موقع پر پہنچ کرضروری کارروائی کا آغاز کردیا۔ پولیس کی ابتدائی تفیش کے مطابق دھماکا کریکر پھٹنے سے ہوا تاہم پولیس نے فوری طور پر یہ بتانے سے گریز کیا کہ حملے کا اصل ہدف کیا تھا۔
کراچی میں پچھلے چھ ، سات ماہ سے دستی بموں کے حملوں میں مسلسل اضافہ نوٹ کیاجارہا ہے۔اب تک شہر کے رہائشی مکانات، ہوٹلز ، دکانوں ، فیکٹریوں اور دیگر پبلک مقامات پر دستی بموں کے درجنوں حملے ہوچکے ہیں۔
پولیس کی تفتیشی ٹیموں کا کہنا ہے کہ شہر میں زیادہ تر دستی بموں کے حملوں میں بھتہ خور اور جرائم پیشہ افراد ملوث ہوتے ہیں جو پہلے مخیر لوگوں سے بھتے کی رقم کامطالبہ کرتے ہیں اور نہ ملنے کی صورت میں انہیں خوف زدہ کرنے کے لئے دستی بموں سے حملے کرتے ہیں ۔
کراچی کے پرانے علاقے لیاری، رنچھوڑ لائن ، کھارادر ،میٹھا در ، پرانا گولیمار، گارڈن ، سائٹ اور منگھوپیر میں بھی اس قسم کے حملے ہوچکے ہیں جبکہ ناظم آباد میں ایک مشہور برانڈ کے فرنچائزاسٹور پر بھی دستی بم کا حملہ ہوچکا ہے۔ حملے کے بعدانتظامیہ کو اس اسٹور کو بند کرنا پڑا۔