کراچی میں بدامنی کے سبب ٹارگٹ کلنگ، اغواٴاور تشدد کے بعد ہلاک کیے گئے افراد کی لاشیں ملنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
منگل کی صبح بھی ایک ایسے ہی واقعے میں گلشنِ معمار کے علاقے سے چھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں، جِن کے بارے میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سینٹرل عامر فاروقی کا کہنا ہے ان افراد کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اُس کے بعد اُنہیں گولیاں ماری گئیں۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق، مرنے والوں میں سے چار افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ تمام افراد فیکٹری ورکر تھے، جِن کی عمریں 20سے25سال کے درمیان تھیں۔
لاشیں ایک بزرگ ایوب شاہ بخاری کے مزار کے قریب سے برآمد ہوئی ہیں۔ تین افراد مزار کے متولی بتائے جاتے ہیں، جبکہ باقی زائرین تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے، رائٹرز نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ لاشوں کے قریب سے ایک تحریری نوٹ بھی ملا ہے، جس میں طالبان کے ایک گروہ، فضل اللہ کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ اِنہیں مزاروں پر جانے کی سزا کے طور ہلاک کیا گیا ہے۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ طالبان جس دینی مسلک کو مانتے ہیں اُس میں صوفی ازم یا مزاروں پر جانے اور منتیں اور مرادیں مانگنے پر سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
اِسی خبر رساں ادارے کے مطابق، پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد میں روز بہ روز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
منگل کی صبح بھی ایک ایسے ہی واقعے میں گلشنِ معمار کے علاقے سے چھ افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں، جِن کے بارے میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سینٹرل عامر فاروقی کا کہنا ہے ان افراد کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اُس کے بعد اُنہیں گولیاں ماری گئیں۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق، مرنے والوں میں سے چار افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ تمام افراد فیکٹری ورکر تھے، جِن کی عمریں 20سے25سال کے درمیان تھیں۔
لاشیں ایک بزرگ ایوب شاہ بخاری کے مزار کے قریب سے برآمد ہوئی ہیں۔ تین افراد مزار کے متولی بتائے جاتے ہیں، جبکہ باقی زائرین تھے۔
برطانوی خبر رساں ادارے، رائٹرز نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ لاشوں کے قریب سے ایک تحریری نوٹ بھی ملا ہے، جس میں طالبان کے ایک گروہ، فضل اللہ کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ اِنہیں مزاروں پر جانے کی سزا کے طور ہلاک کیا گیا ہے۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ طالبان جس دینی مسلک کو مانتے ہیں اُس میں صوفی ازم یا مزاروں پر جانے اور منتیں اور مرادیں مانگنے پر سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
اِسی خبر رساں ادارے کے مطابق، پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد میں روز بہ روز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔