رسائی کے لنکس

سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی، کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری بار ملتوی


Pakistan Politics
Pakistan Politics

الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) نے کراچی ڈویژن کے سات اضلاع میں بلدیاتی انتخابات تیسری بار ملتوی کردیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ منگل کو کمیشن کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق 15 دن کے بعد ہونے والے کمیشن کے اجلاس میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کی تاریخ سے متعلق غور کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت سے کہا تھا کہ وہ 23 اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے سیکیورٹی انتظامات کرے جس پر سندھ حکومت نےمؤقف اختیار کیا تھا کہ اس کے پاس سیلاب کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کی کمی ہے۔

اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیرِصدارت اجلاس میں الیکشن کمیشن کے ارکان کو بریف کیا گیا کہ کمیشن سے سندھ کے چیف سیکریٹری نے درخواست کی تھی کہ کراچی میں بیشتر پولنگ اسٹیشنز حساس ہیں جب کہ سندھ میں انتظامیہ کو پولیس کے 16 ہزار 785 اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے اس لیے کراچی میں بلدیاتی انتخابات تین ماہ کے لیے ملتوی کیے جائیں۔

چیف سیکریٹری سندھ نے یہ بھی تجویز کیا کہ فوج اور رینجرز سے 16 ہزار 785 اہلکار تعینات کرکے پولیس اہلکاروں کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کراچی کے سات اضلاع میں23 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں امن عامہ کے لیے وفاقی وزارت داخلہ سے رابطہ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق وزارتِ داخلہ نے سیکیورٹی اداروں سے کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے لیے اہلکاروں کی فراہمی کے لیے رابطہ کیا تھا۔ البتہ سیکیورٹی اداروں نے کوئیک رسپانس فورس کے لیے اہلکار فراہم کرنے کی حامی بھری تھی۔

واضح رہے کہ کوئیک رسپانس فورس سیکیورٹی کے لیے سیکنڈ ٹیئر کا کام کرتی ہے، سیکیورٹی کا اصل معاملہ پولیس کو ہی دیکھنا ہوتا ہے۔

ای سی پی کے مطابق فوج اور دیگر اداروں سے جواب آنے کے بعد موجودہ حالات میں کمیشن کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیے جائیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 15 دن کے بعد دوبارہ اجلاس طلب کیا ہے جس میں امن و امان قائم کرنے والے اداروں سے مؤقف لیا جائے گا، جس کے بعد کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی نئی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ یہ تیسری مرتبہ ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل کراچی میں 24 جولائی کو بلدیاتی انتخابات ہونے تھے جنہیں بارشوں کے باعث ملتوی کیا گیا تھا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے 28 اگست کو بلدیاتی الیکشن کی تاریخ مقرر کی تھی، جسے بارشوں کی پیش گوئی کے باعث ملتوی کردیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے 24 ستمبر کو یہ فیصلہ کیا تھا کہ کراچی ڈویژن میں 23 اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات منعقد ہوں گے۔ تاہم منگل کو ایک مرتبہ پھر ان انتخابات کو ملتوی کردیا گیا۔

سندھ میں برسرِ اقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور صوبائی وزیرِِ اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے۔

ان کے بقول’’ہم نے الیکشن کمیشن کو دو مرحلوں میں انتخابات کرانے یا وفاق سے اضافی سیکیورٹی اہلکار دینے کی درخواست کی تھی۔‘‘

بلدیاتی انتخابات ملتوی ہونے کے فیصلے پر منگل کو مقامی نیوز چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب سے پورا ملک متاثر ہے۔ کراچی کے علاوہ سندھ پولیس کی پوری نفری سیلاب متاثرین کی مدد میں لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ہم نے الیکشن میں امن و امان کے لیے وفاق سے اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کی فراہمی کی درخواست کی تھی کیوں کہ کراچی میں حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی ایک دو جگہ لڑائی، جھگڑے کے واقعات پیش آئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے منع نہیں کیا تھا، اگر الیکشن کمیشن ابھی اپنا فیصلہ واپس لیتا ہے تو صوبائی حکومت انتخابات کرائے گی البتہ اس میں سیکیورٹی کم ہوگی۔

دوسری طرف بلدیاتی انتخابات ملتوی ہونے پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی خود کو جمہوریت کا دعوے دار کہتی ہے لیکن ہمیشہ جمہوریت کی نرسری یعنی بلدیاتی انتخابات اور اختیارات دینے سے راہِ فرار اختیار کرتی ہے۔

منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ان کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ یہ بلدیاتی انتخابات نہیں کراتے۔ ان کے بقول الیکشن کا التوا جمہوریت دشمنی ہے۔

سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی پر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان چیف الیکشن کمشنر کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ فوج، ایف سی، کسی بھی ادارے کو الیکشن کے انعقاد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے اختیارات استعمال کرنے کے بجائے ان اداروں سے کب تک پوچھتے رہیں گے۔ اس کا مطلب آپ ایک کمزور چیف الیکشن کمشنر ہیں لہٰذا آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG