سندھ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کراچی میں چينی قونصليٹ پر حملے میں ملوث پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس ملوث ہیں۔
پولیس چیف نے یہ دعویٰ کراچی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں کیا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ حملے کے منصوبے میں ملوث کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کے 5 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم اب بھی ایک دہشت گرد فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے۔
گرفتار ملزمان کے نام عبدالطیف، حسنین، عارف، ہاشم عرف علی اور اسلم مغیری بتائے گئے ہیں۔
امیر شیخ کا کہنا ہے کہ ملزمان نے دوران تفتیش بتایا کہ 23 نومبر 2018 کو چینی قونصلیٹ پر دہشت گرد حملے کے لئے اسلحہ بلوچستان سے ریل کے ذریعے کراچی لایا گیا تھا۔ اسلحہ بلدیہ ٹاؤن کے ایک گھر میں چھپایا گیا۔ اس کے بعد گاڑی کے ذریعے ملزمان چینی قونصل خانے پہنچے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی کے مطابق دہشتگردوں کے حملے کا مقصد سی پیک منصوبے میں دراڑیں ڈالنا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کا منصوبہ بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر اسلم اچھو نے افغانستان میں بنایا، جسے بھارتی خفیہ ایجنسی کی بھی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے۔
پولیس چیف کے مطابق حملے کے ماسٹر مائنڈ اسلم عرف اچھو کے افغانستان میں مرنے کی اطلاعات ملی ہیں تاہم اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔
گذشتہ برس 23 نومبر کو 3 دہشت گردوں نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش کی تھی۔ تاہم دہشتگرد ویزا سیکشن کے اندر داخل ہونے میں کامیاب نہ ہوسکے اور پولیس نے تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا۔ ملزمان کے قبضے سے خودکش جیکٹس اور اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔
چینی قونصل خانے پر حملے کا مقدمہ بھی کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق بی ایل اے کو غیر ملکی خفیہ اداروں کی حمایت حاصل ہے اور حملے کا مقصد پاک چین تعلقات کو خراب کرنا بتایا گیا تھا۔