کراچی ۔۔۔۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ کراچی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، اس کا ثبوت یہ ہے کہ گذشتہ چار دنوں میں24 گھنٹے ایسے بھی گزرے ہیں جب ایک بھی قتل نہیں ہوا۔
اُن کی مراد آٹھ ستمبر سے تھی۔ آٹھ ستمبر کو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ تاہم، وزیر داخلہ کے اس بیان کے سامنے آتے ہی ایک گھنٹے میں 5 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ دن بھر میں مجموعی طور پر 10افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سابق فوجی آمر نے غیر ملکی دباوٴ پر فاٹا میں فوج بھیجی جس سے معلاملات بگڑ گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی نائن الیون کے بعد شروع ہوئی جبکہ اس حملے میں نہ تو کوئی پاکستانی شامل تھا اور نہ ہی کوئی افغان باشندہ۔
وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سنہ 2004سے پہلے پاکستان میں کوئی خودکش حملہ نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ کسی بھی غیر ملکی طاقت کو خوش کرنے کے لئے نہیں کیا۔ سیاسی قیادت سمجھتی ہے کہ اس وقت طالبان سے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔
اْنہوں نے مزید کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا فریم ورک حکومت بنائے گی۔چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی میں رینجرز اب تک 74ٹارگٹڈآپریشن کر چکی ہے۔ ان آپریشن میں 158جرائم پیشہ ملزمان گرفتار کیے گئے جن میں سے کئی ٹارگٹ کلرز، بھتہ مافیا اوردیگر جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ آپریشن کے دوران مختلف اقسام کے 111ہتھیار برآمد کیے گئے۔
ایک گھنٹے میں 5 اور 24 گھنٹے میں 10 افراد ہلاک
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے کراچی کے حالات میں بہتری کا بیان ابھی پوری طرح عوام تک پہنچا بھی نہیں تھا کہ شہر میں منگل کی رات ایک گھنٹے کے دوران 5 اور 24گھنٹے میں 10 افراد ہلاک کردیے گئے۔
کراچی وسطی کے علاقے ناظم آباد گول مارکیٹ میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق مقتول ایک مسجد کی کمیٹی کا چیئرمین تھا۔ اس کے علاوہ نیو کراچی سیکٹر فائیو میں ایک رکشے پرنامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے2 افراد کو ہلاک کردیا۔ پولیس کے مطابق دونوں افراد کا تعلق بوہری برادری سے تھا۔
کراچی میں بوہری برادری پچھلے سال رمضان سے مسلسل عتاب کا شکار نظر آتی ہے۔
گذشتہ رمضان میں، حیدری میں بم دھماکا بھی ہو چکا ہے، جبکہ حیدرآباد کے علاقے صدر میں بھی اس برادری کے افراد پر فائرنگ کرکے کئی افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا تھا۔
فائرنگ کے ایک اور واقعے میں دو پولیس اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ تمام واقعات بدھ کی شام کچھ گھنٹوں کے درمیان پیش آئے جن میں مجموعی طور پر پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
پولیس کے مطابق منگل کی صبح اورنگی ٹاؤن میں متحدہ کا سابق یوسی ناظم نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا۔ نیو کراچی، ملیر اور جمشید کوارٹر میں بھی فائرنگ کی واقعات پیش آئے جن میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ ادھر حیدری سے بھی ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اُن کی مراد آٹھ ستمبر سے تھی۔ آٹھ ستمبر کو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ تاہم، وزیر داخلہ کے اس بیان کے سامنے آتے ہی ایک گھنٹے میں 5 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ دن بھر میں مجموعی طور پر 10افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سابق فوجی آمر نے غیر ملکی دباوٴ پر فاٹا میں فوج بھیجی جس سے معلاملات بگڑ گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی نائن الیون کے بعد شروع ہوئی جبکہ اس حملے میں نہ تو کوئی پاکستانی شامل تھا اور نہ ہی کوئی افغان باشندہ۔
وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سنہ 2004سے پہلے پاکستان میں کوئی خودکش حملہ نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ کسی بھی غیر ملکی طاقت کو خوش کرنے کے لئے نہیں کیا۔ سیاسی قیادت سمجھتی ہے کہ اس وقت طالبان سے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔
اْنہوں نے مزید کہا کہ طالبان سے مذاکرات کا فریم ورک حکومت بنائے گی۔چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی میں رینجرز اب تک 74ٹارگٹڈآپریشن کر چکی ہے۔ ان آپریشن میں 158جرائم پیشہ ملزمان گرفتار کیے گئے جن میں سے کئی ٹارگٹ کلرز، بھتہ مافیا اوردیگر جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ آپریشن کے دوران مختلف اقسام کے 111ہتھیار برآمد کیے گئے۔
ایک گھنٹے میں 5 اور 24 گھنٹے میں 10 افراد ہلاک
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے کراچی کے حالات میں بہتری کا بیان ابھی پوری طرح عوام تک پہنچا بھی نہیں تھا کہ شہر میں منگل کی رات ایک گھنٹے کے دوران 5 اور 24گھنٹے میں 10 افراد ہلاک کردیے گئے۔
کراچی وسطی کے علاقے ناظم آباد گول مارکیٹ میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق مقتول ایک مسجد کی کمیٹی کا چیئرمین تھا۔ اس کے علاوہ نیو کراچی سیکٹر فائیو میں ایک رکشے پرنامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے2 افراد کو ہلاک کردیا۔ پولیس کے مطابق دونوں افراد کا تعلق بوہری برادری سے تھا۔
کراچی میں بوہری برادری پچھلے سال رمضان سے مسلسل عتاب کا شکار نظر آتی ہے۔
گذشتہ رمضان میں، حیدری میں بم دھماکا بھی ہو چکا ہے، جبکہ حیدرآباد کے علاقے صدر میں بھی اس برادری کے افراد پر فائرنگ کرکے کئی افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا تھا۔
فائرنگ کے ایک اور واقعے میں دو پولیس اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ تمام واقعات بدھ کی شام کچھ گھنٹوں کے درمیان پیش آئے جن میں مجموعی طور پر پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
پولیس کے مطابق منگل کی صبح اورنگی ٹاؤن میں متحدہ کا سابق یوسی ناظم نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا۔ نیو کراچی، ملیر اور جمشید کوارٹر میں بھی فائرنگ کی واقعات پیش آئے جن میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ ادھر حیدری سے بھی ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔