رسائی کے لنکس

کراچی: ٹارگٹ کلنگ میں فرقہ وارانہ رنگ


KarachiTargetKillings_main
KarachiTargetKillings_main

پیر کی شام واٹر پمپ پرنامعلوم افراد نے عین اس وقت فائرنگ شروع کردی جب ایک جانب گزشتہ روز جاں بحق ہونے والے باپ اور دو بیٹوں کی میتیں شاہراہ پاکستان سے وادی حسین قبرستان لے جائی جارہی تھیں اور دوسری جانب جماعت اہل سنت کی ریلی نشتر پارک جانے کے لئے شاہراہ پاکستان سے گزر رہی تھی

کراچی میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری ٹارگٹ کلنگ نے اب فرقہ وارانہ رنگ لے لیا ہے جس سے صورتحال انتہائی گمبھیر ہوگئی ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے شہر کے متعدد علاقے میدان جنگ بنے ہوئے ہیں اور امن و امان مزید مخدوش ہوگیا ہے جبکہ تمام حکومتی کوششوں کے باوجود اس صورتحال میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔

پیر کی شام واٹر پمپ پرنامعلوم افراد نے عین اس وقت فائرنگ شروع کردی جب ایک جانب گزشتہ روز جاں بحق ہونے والے باپ اور دو بیٹوں کی میتیں شاہراہ پاکستان سے وادی حسین قبرستان لے جائی جارہی تھیں اور دوسری جانب جماعت اہل سنت کی ریلی نشتر پارک جانے کے لئے شاہراہ پاکستان سے گزر رہی تھی۔

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق اچانک ہونے والی فائرنگ سے بھگدڑ مچ گئی جبکہ فائرنگ سے میت کے جلوس میں شریک چار افراد زخمی ہوگئے۔ اس واقعہ پر مشتعل ہوکر کچھ افراد نے قریبی علاقے یوسف پلازہ پر 3 گاڑیوں کو آگ لگا دی۔جلاوٴگھیراوٴ اور فائرنگ کے سبب علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہوگئے جبکہ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

اس سے قبل اتوار کو دن بھر فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جبکہ ٹارگٹ کلنگ، فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں 12افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔سہراب گوٹھ کاعلاقہ دو فرقوں کے درمیان تصادم کے بعد میدان جنگ بنا رہا۔ علاقے میں کشیدگی پھیلنے کے باعث دکانیں و پٹرول پمپس بند ہوگئے۔

اتوار کو کم از کم دو درجن علاقوں سے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ان میں اورنگی ٹاوٴن ،بنارس،منگھوپیر، میٹروول ،کھارادر ،کاغذی بازار،سلطان آباد،پیر آباد، فرئیر ،شریف آباد، ایف سی ایریا، رضویہ سوسائٹی، جمشید کوارٹر، مارٹن کوارٹر، سپر ہائی وے، ایوب گوٹھ، ابراہیم حیدری، گلشن اقبال، سہراب گوٹھ، جمعہ گوٹھ، کورنگی روڈ ،نارتھ ناظم آباد، حیدری، لنڈی کوتل چورنگی، ہارون شاپنگ سینٹر، کورنگی نمبر 6، ملیر ،کھوکھراپار،شیریں جناح کالونی اور سہراب گوٹھ کے اطرافی علاقے شامل ہیں۔ دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں نجی ٹی وی ’جیو نیوز کے ایک رپورٹرسمیت چھ افراد زخمی ہوئے۔

پولیس کے مطابق اتوار کی صبح ایک مذہبی جماعت کے کارکن ہفتہ کو جاں بحق ہونے والے اپنے کارکن کی میت لینے کے لئے ایدھی سرد خانے پہنچے تو نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کر دی۔ واقعہ کے کچھ دیر بعد شریف آباد میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کا جنازہ ایدھی سرد خانے کے قریب سے گذرا تو اس دوران نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی جس کے بعد سہراب گوٹھ کا علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ یہاں پانچ گھنٹے تک مسلسل فائرنگ ہوتی رہی ۔

ادھر اورنگی ٹاوٴن میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے باپ بیٹوں کی نماز جنازہ امام بارگاہ رضویہ میں ادا کی گئی جس کے بعد علاقے میں فائرنگ شروع ہوگئی۔،مشتعل افراد نے ایک بس کو آگ لگا دی۔اس موقع پر گولیمار اور اطراف کے علاقوں میں دکانیں بند ہو گئیں۔

دوسری جانب اس سے ایک رات قبل یعنی ہفتے کو ایک دینی مدرسے کے 7 طلبہ سمیت 16 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا، جبکہ 6افراد زخمی بھی ہوئے۔ شام کے اوقات میں گلشن اقبال بلاک 2 میں ایک ہوٹل پر بیٹھے یہ ساتوں طلبا پر تین موٹر سائیکل سوار ملزمان کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ٹارگٹ کلنگ : سیاسی چتقلش سے فرقہ ورانہ رنگ تک

وائس آف امریکہ کے نمائندے نے ہفتےسے اتوار تک متعدد علاقوں کا دورہ کیااور عینی شاہدین، پولیس و سیکورٹی ذرائع سے واقعات سے متعلق اطلاعات اکھٹا کیں۔ حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق، اب سے ایک ڈیڑھ سال پہلے ٹارگٹ کلنگ کی بنیادی وجہ مختلف سیاسی جماعتوں کی آپسی چتقلش تھی ۔ مختلف جماعتوں نے اپنی اپنی اجارہ داری قائم کرکے مخالفین کے لئے ’نو گو ایریاز‘ بنا رکھے تھے اور جس کو موقع ملتا تھا وہ مخالف جماعت کے امیدور کو ٹارگٹ بناڈالتا تھا۔

رفتہ رفتہ یہ جماعتیں ایک دوسرے سے برتری لے جانے کے لئے زیادہ سے زیادہ اسلحہ رکھنے کی پالیسی پر عمل پیراہوئیں۔ لہذا، پیسے کی غرض سے انہوں نے بھتہ خوری کا راستہ اپنایا۔ اس دوران جرائم پیشہ افراد نے بھی بھتہ وصولی شروع کی جس کے نتیجے میں ٹارگٹ کلنگ بھی بڑھتی چلی گئی۔

شہر میں لینڈمافیا بھی سرگرم ہے۔ اس سے تعلق رکھنے والے مختلف گروہوں نے شہر کے کئی علاقوں میں سرکاری اور غیر سرکاری زمینوں پر قبضہ جما رکھا ہے۔ قبضے کی اس جنگ کے دوران بھی کئی درجن افراد مارے گئے۔

اس کے ساتھ ساتھ شہر میں موجود مختلف سیاسی،لسانی اور مذہبی جماعتوں نے بھی عسکری ونگ بنا رکھے ہیں جو اکثر تصادم کی صورت اختیار کرجاتے ہیں ۔پچھلے تقریباً چھ سات ماہ میں دو فرقوں سے تعلق رکھنے والے عسکری ونگ بھی ایک دوسرے کے مقابل آگئے ہیں اور ٹارگٹ کلنگ کی موجودہ لہر اسی نظریاتی فرق کا نتیجہ ہے۔

حکومتی کوششیں
ان سب سے ہٹ کر ایک فیکٹر دہشت گردی کا بھی ہے۔ بڑا شہر ہونے کے سبب یہاں پچھلے دس سالوں سے دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ شہر میں طالبان فیکٹر کے سرگرم ہوجانے کی بھی مصدقہ اطلاعات ہیں ۔ کراچی میں امن و امان کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ فیصلے میں بھی حکومت سے طالبان کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا گیا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ حکومت نے اسے روکنے کے لئے اقدامات نہ کئے ہوں بلکہ آج بھی پولیس اور رینجرز شہر میں امن و امان کے قیام کی ذمے داریاں سنبھالے ہوئے ہے، شہر کے کسی نہ کسی علاقے میں ہر روز ٹارگیٹیڈ آپریشن کیا جاتا ہے، ٹارگٹ کلرز بھی پکڑے جارہے ہیں اور ناجائز اسلحہ کی برآمدگی بھی اپنی جگہ جاری ہے۔ لیکن، ناجائز اسلحہ کی اجارہ داری اور آسان رسائی نے امن کی راہیں روکی ہوئی ہیں۔
XS
SM
MD
LG