پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان جاری کراچی ٹیسٹ میں بدھ کو اس وقت دلچسپ صورتِ حال پیدا ہو گئی جب کپتان بابر اعظم کی غیر موجودگی میں ٹیم کی قیادت کے معاملے پر امپائروں کو مداخلت کرنا پڑی۔
کراچی ٹیسٹ کے تیسرے دن کا کھیلا شروع ہوا تو کپتان بابر اعظم فلو میں مبتلا ہونے کی وجہ سے فیلڈنگ کے لیے گراؤنڈ میں نہیں آئے۔
بابر کی جگہ محمد رضوان بطور متبادل فیلڈر گراؤنڈ میں آئے اور انہوں نے کھلاڑیوں کو ہدایات جاری کرنا شروع کر دیں جس پر امپائروں کو مداخلت کرنا پڑی۔
میچ ریفری اور گراؤنڈ امپائروں نے محمد رضوان کو ہدایت کی کہ چوں کہ وہ متبادل کھلاڑی ہیں اس لیے فیلڈنگ سیٹ نہیں کر سکتے جس پر پاکستان ٹیم مینیجمنٹ نے وکٹ کیپر سرفراز احمد کو کپتان مقرر کر دیا۔
محمد رضوان پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان ضرور ہیں لیکن وہ پہلے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں شامل نہیں ہیں۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) قوانین کے مطابق کوئی متبادل کھلاڑی کپتانی کے فرائض انجام نہیں دے سکتا۔
امپائروں کی جانب سے محمد رضوان کو کپتانی سے روکے جانے کے بعد سرفراز احمد نے کپتانی کے فرائض سنبھالے اور ایک موقع پر نعمان علی کی گیند پر جب ڈیوڈ کانوئے کے ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہونے پر ریویو لینے کا مرحلہ آیا تو سرفراز احمد نے ہی ریویو کی اپیل کی۔
امپائر علیم ڈار نے ڈیوڈ کانوے کو ناٹ آؤٹ قرار دیا تھا لیکن ریویو میں وہ آؤٹ قرار پائے۔ کانوے نے 92 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔
تاہم تیسرے روز نیوزی لینڈ کی اننگز کے 81 ویں اوور میں کپتان بابر اعظم گراؤنڈ میں آگئے۔
اس سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کپتان بابر اعظم، شان مسعود اور آغا سلمان فلو میں مبتلا ہیں۔
تیسرے روز کا کھیل شروع ہوا تو آغا سلمان اور شان مسعود فیلڈنگ کے لیے میدان میں نہیں آئے تھے۔ دونوں کھلاڑیوں کی جگہ کچھ وقت کے لیے متبادل کھلاڑیوں نے فیلڈنگ کے فرائض انجام دیے۔تاہم طبیعت میں کچھ بہتری کے بعد وہ دوبارہ فیلڈنگ کے لیے گراؤنڈ میں آ گئے۔
واضح رہے کہ دو ٹیسٹ میچز پرمشتمل سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کی اپنی پہلی اننگز میں بیٹنگ جاری ہے۔ اس سے قبل پاکستان نے کپتان بابر اعظم اور آغا سلمان کی شاندار سینچریوں کی بدولت پہلی اننگز میں 438 رنز بنائے تھے۔