کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی گونج ملک کے اعلیٰ ایوانوں میں بھی صاف سنائی دینے لگی ہےجبکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کراچی کے حالات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بدھ کو صدرآصف علی زرداری بھی ملکوال میں جلسے سے خطاب کے دوران کراچی کے حالات کا ذکر کئے بغیر نہ رہ سکے۔صورتحال کے پیش نظر متحدہ قومی موومنٹ نے شہر میں ایمرجنسی نافذ کرنے جبکہ اے این پی نے فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب تمام حکومتی کوششوں کے باوجود شہر قائد میں بدھ کو بھی ٹارگٹ کلنگ جاری رہی اور چھ افرادلقمہ اجل بن گئے جبکہ آئی جی سندھ فیاض لغاری نے کالعدم تنظیموں کے 10 کارکنوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ افراد امن و امان کے قیام میں خطرہ تھے۔
گزشتہ دو روز سے متحدہ قومی موومنٹ سمیت چارسیاسی جماعتوں کا سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آوٴٹ جاری ہے۔ بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت جاری تھا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کی خراب صورتحال پر ایم کیو ایم، اے این پی، ن لیگ اور بلوچ قوم پرست جماعتوں کے اراکین ایوان سے واک آوٴٹ کرگئے، جبکہ گزشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ نے حکومت کو حالات ٹھیک کرنے کیلئے 24گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ متحدہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں قیام امن کیلئے ایمرجنسی نافذ کی جائے۔
منگل کو ایوان بالا میں ایم کیو ایم کے سینیٹر مصطفی کمال نے نکتہ اعتراض پرقومی اسمبلی کو بتایا کہ شہر سے عوام خاص کر تاجروں اور صنعت کاروں کے بیرون ملک منتقلی میں تیزی آگئی ہے۔ تاجر جرائم پیشہ افراد کی جانب سے مانگے جانے والے بھتے اور تاوان سے تنگ ہیں۔
سینیٹر الیاس بلور نے نکتہ اعتراض پر کراچی کی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم کی جانب سے بریفنگ دیئے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے شہرقائد میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کے حالات کی بہتری کیلئے فوجی آپریشن کے سوا کوئی حل نہیں۔ تاہم، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کراچی میں فوجی آپریشن کے مطالبے کی مخالفت کی۔
دریں اثنا، وفاقی کابینہ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں بھی کراچی کی صورت حال پرتشویش کااظہارکیا گیا۔ وزیراعظم راجاپرویزاشرف کاکہنا ہے کہ تشدد کی لہر قابل تشویش ہے، شدت پسند فرقہ واریت پھیلانا چاہتے ہیں۔
صدر زرداری نے بھی بدھ کو ملکوال میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ کراچی کے خراب حالات ریاست کی ناکامی نہیں، کراچی میں حالات خراب کرنا دہشت گردوں کی حکمت عملی کاحصہ ہے، تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کوکمزور کیا جاسکے۔صدر زرداری نے مزید کہا کہ دہشت گردکراچی میں حالات خراب کرکے ہمیں الجھاناچاہتے ہیں۔
تیسری جانب آئی جی سندھ فیاض لغاری کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران پولیس اور رینجرز نے شہر کے 68مختلف علاقوں میں کامیاب چھاپوں کے دوران کالعدم تنظیموں کے 10 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان گرفتاریوں کے بعد انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ محرم پرسکون انداز میں گزرے گا۔
بدھ کو شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے دوران کالعدم مذہبی تنظیم کے دو کارکنوں سمیت مزید 6 افراد کو قتل کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ اموات کورنگی، سلطان آباد، جمشید روڈ، نیو کراچی اور اورنگی ٹاوٴن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب تمام حکومتی کوششوں کے باوجود شہر قائد میں بدھ کو بھی ٹارگٹ کلنگ جاری رہی اور چھ افرادلقمہ اجل بن گئے جبکہ آئی جی سندھ فیاض لغاری نے کالعدم تنظیموں کے 10 کارکنوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ افراد امن و امان کے قیام میں خطرہ تھے۔
گزشتہ دو روز سے متحدہ قومی موومنٹ سمیت چارسیاسی جماعتوں کا سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاسوں سے واک آوٴٹ جاری ہے۔ بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت جاری تھا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کی خراب صورتحال پر ایم کیو ایم، اے این پی، ن لیگ اور بلوچ قوم پرست جماعتوں کے اراکین ایوان سے واک آوٴٹ کرگئے، جبکہ گزشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ نے حکومت کو حالات ٹھیک کرنے کیلئے 24گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ متحدہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں قیام امن کیلئے ایمرجنسی نافذ کی جائے۔
منگل کو ایوان بالا میں ایم کیو ایم کے سینیٹر مصطفی کمال نے نکتہ اعتراض پرقومی اسمبلی کو بتایا کہ شہر سے عوام خاص کر تاجروں اور صنعت کاروں کے بیرون ملک منتقلی میں تیزی آگئی ہے۔ تاجر جرائم پیشہ افراد کی جانب سے مانگے جانے والے بھتے اور تاوان سے تنگ ہیں۔
سینیٹر الیاس بلور نے نکتہ اعتراض پر کراچی کی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم کی جانب سے بریفنگ دیئے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے شہرقائد میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کے حالات کی بہتری کیلئے فوجی آپریشن کے سوا کوئی حل نہیں۔ تاہم، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کراچی میں فوجی آپریشن کے مطالبے کی مخالفت کی۔
دریں اثنا، وفاقی کابینہ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں بھی کراچی کی صورت حال پرتشویش کااظہارکیا گیا۔ وزیراعظم راجاپرویزاشرف کاکہنا ہے کہ تشدد کی لہر قابل تشویش ہے، شدت پسند فرقہ واریت پھیلانا چاہتے ہیں۔
صدر زرداری نے بھی بدھ کو ملکوال میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ کراچی کے خراب حالات ریاست کی ناکامی نہیں، کراچی میں حالات خراب کرنا دہشت گردوں کی حکمت عملی کاحصہ ہے، تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کوکمزور کیا جاسکے۔صدر زرداری نے مزید کہا کہ دہشت گردکراچی میں حالات خراب کرکے ہمیں الجھاناچاہتے ہیں۔
تیسری جانب آئی جی سندھ فیاض لغاری کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران پولیس اور رینجرز نے شہر کے 68مختلف علاقوں میں کامیاب چھاپوں کے دوران کالعدم تنظیموں کے 10 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان گرفتاریوں کے بعد انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ محرم پرسکون انداز میں گزرے گا۔
بدھ کو شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے دوران کالعدم مذہبی تنظیم کے دو کارکنوں سمیت مزید 6 افراد کو قتل کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ اموات کورنگی، سلطان آباد، جمشید روڈ، نیو کراچی اور اورنگی ٹاوٴن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔