امریکہ کے صدر براک اوباما دو روزہ دورے پر کینیا پہنچ گئے ہیں جہاں وہ کینیا کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتوں کے علاوہ دنیا کی بڑی اور نمایاں کاروباری شخصیات کے ایک اہم بین الاقوامی اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔
صدر اوباما جمعے کی شب 'ایئر فورس ون' کے ذریعے نیروبی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچے جہاں ان کا کینیا کے صدر اوہورو کینیاٹا نے استقبال کیا۔
امریکی صدر کے استقبال کے لیے ہوائی اڈے پر کینیا کی اہم سیاسی و سماجی شخصیات بھی موجود تھیں جن کا صدر اوہوٹو نے مہمان صدر سے تعارف کرایا۔
بعد ازاں دونوں صدور ہوائی اڈے سے نیروبی کے صدارتی محل کی جانب روانہ ہوگئے جہاں ان کے درمیان عشائیے پر غیر رسمی بات چیت متوقع ہے۔
صدر اوباما کی آمد کے موقع پر کینیا میں حکام نے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے ہیں اور دارالحکومت نیروبی میں کرفیو کی سی صورتِ حال ہے۔
بطور امریکی صدر کینیا کا اوباما یہ کا پہلا دورہ ہے۔وہ اس سے قبل 2006ء میں اس وقت کینیا آئے تھے جب وہ امریکی سینیٹ کے رکن تھے۔
صدر اوباما کے والد کا تعلق کینیا سے تھا اور ان کی قبر بھی مغربی کینیا کے ایک دیہی علاقے میں ہے۔امریکی صدر کی اس آبائی وابستگی کے سبب ان کے اس دورے پر کینیا کے عوام خاصے پرجوش ہیں۔
امریکی صدر کے استقبال کے لیے دارالحکومت نیروبی کی گلیوں اور سڑکوں کی خصوصی آرائش اور عمارتوں پر رنگ و روغن کیا گیا ہے۔
دارالحکومت کی سڑکوں پر سکیورٹی فورسز کے دستے گشت کر رہے ہیں جب کہ امریکی جنگی طیارے شہر پر پرواز کرتے دیکھے گئے ہیں۔
کینیا کے پڑوسی ملک صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'الشباب' کینیا کو بھی وقتاً فوقتاً دہشت گرد حملوں کا نشانہ بناتی رہی ہے جس کے باعث امریکی صدر کی سکیورٹی کے انتظامات کو دونوں حکومتوں نے اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔
صدر اوباما کی کینیا میں دو روزہ دورے کے دوران زیادہ تر مصروفیات کاروباری اور تجاری تعاون میں اضافے سے متعلق ہیں۔
تاہم دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی اپنے کینیائی ہم منصب اوہورو کینیاٹا کے ساتھ ملاقات میں خطے کی سکیورٹی سے متعلق امور بھی زیرِ غور آئیں گے۔
کینیا کا دورہ مکمل کرکے صدر اوباما ایتھوپیا جائیں گے جو کسی بھی امریکی صدر کا اس افریقی ملک کا پہلا دورہ ہوگا۔