امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے کانگریس سے کہا ہے کہ وہ صدر براک اوباما کو داعش کے خلاف فوجی طاقت استعمال کرنے کے اختیارات کی استدعا کی منظوری دے۔
جان کیری نے سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی سے کہا کہ امریکہ قاتلوں اور ٹھگوں کے ایک گروہ کو اپنے عزائم پورے کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ شدت پسند گروپ داعش نے عراق اور شام کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور’’اپنے مخالفوں کو مارنے یا زیر کرنے‘‘ اور ’’پوری دنیا میں لوگوں کو دہشت گردی کے اقدامات پر اکسانے‘‘ پر تُلا ہوا ہے۔
سماعت میں جنگ کے مخالفین نے جان کیری کی تقریر میں مداخلت کی مگر انہوں نے قانون سازوں سے کہا کہ امریکہ کو داعش کے خلاف ایک متحدہ محاذ قائم کرنا پڑے گا۔
"انھیں سمجھنا چاہیئے کہ وہ ہمیں تقسیم نہیں کر سکتے۔ انیہں اس بات کی اجازت نہ دیں۔"
کیری کے علاوہ وزیر دفاع ایشٹن کارٹراور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کبھی خارجہ امور کمیٹی سے خطاب کیا۔
یہ میٹنگ صدر کو جنگی اختیارات دینے کے طویل طریقہء کار کا حصہ تھی جس میں سینیٹ اور ایوان نمائندگان دونوں سے اجازت حاصل کرنا لازمی ہے۔
گزشتہ ماہ صدر اوباما نے کانگریس کو تین سال کے لیے فوجی طاقت استعمال کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس میں زمینی فوج پر پابندی ہو گی کہ وہ مسلسل، طویل مدت اور جارحانہ لڑائی نہیں لڑ سکتی۔
صدر کے اس منصوبے کی مخالفت ریپبلکن پارٹی کے وہ قانون ساز کر رہے ہیں جو زمینی فوج پر کسی قسم کی پابندی نہیں چاہتے جبکہ ڈیموکریٹ پارٹی کے کچھ قانون ساز اس لیے مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ وہ اس مقصد کے لیے زمینی فوج استعمال ہی نہیں کرنا چاہتے۔
امریکی فوج اگست سے عراق میں اور ستمبر سے شام میں اتحادی افواج کی قیادت کرتے ہوئے اب تک داعش کے توپخانوں، گاڑیوں اور اسلحہ ذخیرہ کرنے کی تنصیبات پر تقریباً 2700 فضائی حملے کر چکی ہے۔
صدر اوباما کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کے لیے کانگریس سے علیحدہ سے اجازت کی ضرورت نہیں۔ یہ کارروائیاں 11 ستمبر 2001 کے بعد منظور کئے گئے قوانین کے زمرے میں آتی ہیں۔