واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جمعے کے روز کہا کہ امریکہ کو ترکی کے وزیر اعظم کے اُس بیان پر مایوسی ہوئی جِس میں اُنھوں نےصیہونیت کو نوع انسانی کے خلاف جرائم سے مشابہت دی ہے۔
کیری کے الفاظ میں، ’نہ صرف یہ کہ ہم اِس سے اتفاق نہیں کرتے، بلکہ ہم اِسے قابل اعتراض سمجھتے ہیں‘۔
کیری نے یہ بات انقرہ میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب میں کہی، جِس سے قبل اُن کی اور ترک وزیر خارجہ، احمد داؤداوگلو کی ایک ملاقات ہوئی۔
کیری نے کہا کہ ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کا بیان امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
اُن کے بقول، میں سمجھتا ہوں کہ کوئی اور طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا تھا، لیکن ظاہر ہے اس کے نتیجے میں معاملات پیچیدہ ہوتے ہیں، جیسا کہ ہم نے ویانا میں دیکھا۔
کیری نے کہا کہ مسٹر اردگان کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران وہ تشویش کے اس معاملے کو اٹھائیں گے۔
ترکی کے وزیر اعظم نے اس ہفتے ویانا میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیت کو نوع انسانی کے خلاف جرم کے طور پر دیکھا جانا چاہیئے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے اِس بیان کو ’بدبخت، نقصان دہ اور نااتفاقی پیدا کرنے والا‘ قرار دیا۔
کیری کے الفاظ میں، ’نہ صرف یہ کہ ہم اِس سے اتفاق نہیں کرتے، بلکہ ہم اِسے قابل اعتراض سمجھتے ہیں‘۔
کیری نے یہ بات انقرہ میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب میں کہی، جِس سے قبل اُن کی اور ترک وزیر خارجہ، احمد داؤداوگلو کی ایک ملاقات ہوئی۔
کیری نے کہا کہ ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کا بیان امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
اُن کے بقول، میں سمجھتا ہوں کہ کوئی اور طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا تھا، لیکن ظاہر ہے اس کے نتیجے میں معاملات پیچیدہ ہوتے ہیں، جیسا کہ ہم نے ویانا میں دیکھا۔
کیری نے کہا کہ مسٹر اردگان کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران وہ تشویش کے اس معاملے کو اٹھائیں گے۔
ترکی کے وزیر اعظم نے اس ہفتے ویانا میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیت کو نوع انسانی کے خلاف جرم کے طور پر دیکھا جانا چاہیئے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے اِس بیان کو ’بدبخت، نقصان دہ اور نااتفاقی پیدا کرنے والا‘ قرار دیا۔