امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری جمعہ کو جنیوا جا رہے ہیں جہاں وہ ایران کے جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات کے موقع پر اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کریں گے۔
یہ اچانک ملاقات ان اطلاعات کے بعد ہونے جا رہی ہے جن کے مطابق یورینیم کی افژودگی کو محدود کرنے کے بدلے ایران پر عائد بعض پابندیاں نرم کیے جانے کا امکان ہے۔
کیری اور ظریف یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف کیتھرین ایشٹن سے بھی ملاقات کریں گے اور یہ ملاقات ایسے وقت ہونے جا رہی ہے جب یورپی یونین کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت "سنجیدہ مرحلے" میں داخل ہو رہی ہے۔
ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کیری اور ظریف کے درمیان ہونے والی ملاقات 1979ء کے انقلاب ایران کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح کی پہلی ملاقات تھی، جس کے بعد صدر اوباما کی اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے فون پر گفتگو بھی ہوئی۔
کیری کے ساتھ سفر کرنے والے ایک انتظامی عہدیدار کا کہنا ہے کہ وہ "مذاکرات میں اختلافات کم کرنے کی کوشش کرنے کے لیے" جنیوا جا رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اسرائیل سے سوئٹزرلینڈ جا رہے ہیں۔ انھوں نے اسرائیلی صدر شمون پریز سے کہا تھا کہ "ایران کے معاملے پر ہماری آنکھیں پوری طرح کھلی ہیں۔"
"ہمیں امید ہے کہ ایران اس بات کو سمجھے کہ یہ ایک ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو دکھائے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔ یہ کچھ اتنا مشکل نہیں۔ بہت سی دیگر قوموں نے بھی یہ کیا۔ لہذا ہم اپنے دوستوں اور ان کے مفادات کو یاد رکھیں گے اور ہم پیش رفت کے دوران سوچ کے ساتھ محتاط رہیں گے۔"
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کی نئی حکومت تحفظات کو دور کرنے کے لیے کام کر رہی ہے کیونکہ "یہ تاثر کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے یہ اپنی جگہ ایران کی سلامتی کے لیے نقصان دہ" ہے۔
یہ اچانک ملاقات ان اطلاعات کے بعد ہونے جا رہی ہے جن کے مطابق یورینیم کی افژودگی کو محدود کرنے کے بدلے ایران پر عائد بعض پابندیاں نرم کیے جانے کا امکان ہے۔
کیری اور ظریف یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف کیتھرین ایشٹن سے بھی ملاقات کریں گے اور یہ ملاقات ایسے وقت ہونے جا رہی ہے جب یورپی یونین کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت "سنجیدہ مرحلے" میں داخل ہو رہی ہے۔
ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کیری اور ظریف کے درمیان ہونے والی ملاقات 1979ء کے انقلاب ایران کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح کی پہلی ملاقات تھی، جس کے بعد صدر اوباما کی اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے فون پر گفتگو بھی ہوئی۔
کیری کے ساتھ سفر کرنے والے ایک انتظامی عہدیدار کا کہنا ہے کہ وہ "مذاکرات میں اختلافات کم کرنے کی کوشش کرنے کے لیے" جنیوا جا رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اسرائیل سے سوئٹزرلینڈ جا رہے ہیں۔ انھوں نے اسرائیلی صدر شمون پریز سے کہا تھا کہ "ایران کے معاملے پر ہماری آنکھیں پوری طرح کھلی ہیں۔"
"ہمیں امید ہے کہ ایران اس بات کو سمجھے کہ یہ ایک ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو دکھائے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔ یہ کچھ اتنا مشکل نہیں۔ بہت سی دیگر قوموں نے بھی یہ کیا۔ لہذا ہم اپنے دوستوں اور ان کے مفادات کو یاد رکھیں گے اور ہم پیش رفت کے دوران سوچ کے ساتھ محتاط رہیں گے۔"
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کی نئی حکومت تحفظات کو دور کرنے کے لیے کام کر رہی ہے کیونکہ "یہ تاثر کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے یہ اپنی جگہ ایران کی سلامتی کے لیے نقصان دہ" ہے۔