وزیر اعظم خاقان عباسی نے منگل کے روز نیو یارک میں امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس سے ملاقات کی۔ پاکستانی اہل کاروں کے مطابق، اس موقع پر دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر گفتگو ہوئی۔
اس موقع پر مائیک پینس نے کہا کہ ’’امریکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان بہترین تعلقات کی نئی راہیں تلاش کی جارہی ہیں‘‘۔
امریکی نائب صدر نے کہا کہ ’’امن اور سلامتی کے شعبوں میں امریکہ پاکستان کے ساتھ دیرپہ اور طویل المدت شراکت داری کا متمنی ہے‘‘۔
پاکستانی اہل کاروں کے مطابق، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں تعاون کا ذکر کرتے ہوئے، مائیک پینس نے کہا کہ ’’امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے‘‘۔
وزیر اعظم خاقان عباسی نے دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف پاکستان کی جانب سے جاری کارروائی، ’رد الفساد‘ کا ذکر کرتے ہوئے، پاکستانی فوج اور عوام کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کی نشاندہی کی۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’پاکستان افغانستان کے امن، استحکام اور سلامتی کا خاہاں ہے، اور اس عزم پر قائم ہے کہ شدت پسندی کے خلاف جنگ مل کر جیتی جا سکتی ہے‘‘۔
خاقان عباسی نے کہا کہ ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان بین الاقوامی اتحاد کا حصہ ہے‘‘۔
ملاقات کے دوران، جنوبی ایشیا کی معاون وزیر خارجہ، ایلس ویلز؛ اور پاکستانی وزیر خارجہ خواجہ آصف، مستقل مندوب ملیحہ لودھی، سکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور امریکہ میں پاکستان کے سفیر، اعزاز چودھری بھی موجود تھے۔
اِس سے قبل، وزیر اعظم خاقان عباسی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر حسن روحانی، اردن کے شاہ حسین دوئم اور سری لنکا کے صدر متھری پالہ سری سینا سے ملاقات کی۔
پاکستانی اہل کاروں کے مطابق، ان ملاقاتوں کے دوران باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیلی تبادلہٴ خیال کے علاوہ میانمار کی روہنگیا مسلمان برادری کے ساتھ ڈھائے جانے والے مظالم اور ہمسایہ ملکوں میں پناہ کے لیے بھاگ نکلنے کے معاملے اور اُن کی امداد کے بارے میں خصوصی بات چیت ہوئی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے، وفد کے ساتھ، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اس وقت نیو یارک میں ہیں۔
منگل ہی کے روز، پاکستانی وزیر اعظم نے اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ کےاجلاس میں شرکت کی۔
اس موقعے پر اپنے کلمات میں، وزیر اعظم نے کہا کہ روہنگیا افراد کے ساتھ روا رکھے گئے بدترین سلوک پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔ اُنھوں نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ’’مسئلے کے فوری حل کی کوشش کی جائے اور مسلمان آبادی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’برما میں روہنگیا آبادی کے ساتھ نہ صرف امتیازی سلوک کیا جارہا ہے، بلکہ اُن کے دیہات کو نظر آتش کیا جا رہا ہے، جسے پہلے ہی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، نسل کشی کے مترادف قرار دے چکے ہیں‘‘۔
اطلاعات کے مطابق، گذشتہ ایک ماہ کے دوران بے گھر ہونے والے چار لاکھ سے زیادہ افراد میانمار سے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں، جنھیں تحفظ، پناہ اورخوراک درکار ہے۔
خاقان عباسی نے رابطہ گروپ سے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی برادری حکومتِ میانمار پر دباؤ ڈالے تاکہ روہنگیا برادری کو ’’صریح امتیاز اور قتل عام سے بچایا جا سکے‘‘۔
ادھر خاقان عباسی اور مائیک پینس ملاقات کے بارے میں جاری ہونے والے ایک امریکی بیان میں کہا گیا ہے کہ ''نائب صدر اور وزیر اعظم عباسی نے جنوبی ایشیا کی حکمت عملی کے بارے میں گذشتہ ماہ صدر کی جانب سے کیے گئے اعلان کے بارے میں اہم گفتگو کی''۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ ''نائب صدر نے اُس طریقہ کار پر روشنی ڈالی جس کے ذریعے پاکستان امریکہ اور دیگر کے ساتھ کام کر سکتا ہے، تاکہ جنوبی ایشیا میں استحکام کو تقویت ملے اور سبھی خوشحال ہوں''۔
مزید کہا گیا ہے کہ ''نائب صدر نے صدر ٹرمپ کے انداز فکر کا اعادہ کیا کہ خطے میں ہماری کاوش میں ساجھے داری میں شرکت سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا''۔
یہ نیو یارک میں امریکی نائب صدر کی پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے پہلی ملاقات تھی۔
بعدازاں، سکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے پریس بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ ''امریکی وفد اکتوبر میں مذاکرات کے لیے پاکستان آئے گا''۔
سکریٹری خارجہ نے بتایا کہ پینس عباسی ملاقات کے دوران پاکستان نے افغانستان میں بھارت کے کردار پر بات کی؛ اور قریبی پاک امریکہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق ہوا۔
شام گئے، وزیر اعظم خاقان عباسی کی برطانیہ کی وزیر اعظم، تھریسا مئی سے ملاقات ہوئی، جس دوران ''باہمی دلچسی کے امور پر گفتگو ہوئی''۔
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ ایران کی جانب سے کشمیریوں کی حمایت خوش آئند ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے بتایا کہ سری لنکا کے صدر سے ملاقات میں باہمی امور کے علاوہ سارک تعاون پر بھی گفتگو ہوئی۔
ملیحہ لودھی نے بتایا کہ افغان صدر اشرف غنی سے اب بدھ کو ملاقات کی کوشش کی جائے گی، ساتھ ہی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی وزیر اعظم سے ملاقات کریں گی۔
وزیر اعظم خاقان عباسی 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بہترویں اجلاس سے خطاب کریں گے۔