پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات میں 'تناؤ اور باہمی اعتماد کا فقدان' ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل' سما' سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اگرچہ تعلقات میں تناؤ تو ضرور ہے لیکن اس تعلق کو ایک ایسی سطح پر برقرار رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے جس میں تناؤ کی کیفیت اور ایک مشکل تعلقات کے تاثر کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات میں اپنے قومی مفاد کو مدِ نظر رکھے گا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے جاری ہیں۔
پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی رواں ہفتے واشنگٹن میں اعلیٰ امریکی عہدیداروں سے ملاقات کریں گی۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ رابطے باہمی تناؤ کو کم کرنے میں کسی حد تک معاون ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار ہما بقائی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کچھ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ہورہا ہے وہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
"میرے خیال میں صورتِ حال یہ ہے کہ مجھے نہیں لگتا ہے کہ اعتماد کے فقدان کو دور کیا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ تعلقات دونوں کی مجبوری ہیں اور یہی مجبوری پاکستان اور امریکہ کو ساتھ رکھے گی۔"
صدر ٹرمپ کی حکومت نے رواں سال کے آغاز پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان کی سکیورٹی امداد روک دی تھی جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ ہر قسم کے شدت پسندوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ کارروائیاں اسلام آباد کے اپنے مفاد میں ہیں۔
اپنے انٹرویو میں پاکستان کے وزیرِ خار جہ خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغان مصالحتی عمل میں اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان بھی افغان ہیں، کابل حکومت بھی افغان ہے اور ان کے بقول اگر وہ اپنے گھر میں (اپنے) معاملات خود ٹھیک کر لیتے ہیں تو اس سے اچھی بات کوئی نہیں ہے۔
افغان صدر اشرف غنی کی طالبان کو سیاسی مذاکرات کی پیش کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب صلح کی ایک کوشش ہورہی ہے اور اگر (مصالحت کی اس عمل میں) ہمارےکردار کی کوئی ضرورت پڑے تو ہم یہ کردار ادا کرنے پر تیار ہیں۔
واضح ر ہے کہ صدر اشرف غنی نے گزشتہ ہفتے کابل پراسس کانفرنس میں طالبان کو ایک باقاعدہ سیاسی گروپ کے طور پر تسلیم کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے انہیں امن مذاكرات کا حصہ بننے کے لیے کہا تھا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ کے تازہ بیان پر امریکہ یا افغانستان کا ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
تاہم قبل ازیں اعلیٰ امریکہ سفارت کار ایلس ویلز یہ کہہ چکی ہیں کہ افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہے اور اس سلسلے میں واشنگٹن اسلام آباد سے رابطے میں ہے۔