چینی وزیرِاعظم وین جیاباؤ، جاپانی وزیرِاعظم یوکیوہتویاما اورجنوبی کوریا کےصدر لِی میونگ بک نے ہفتےکےروزدوروزہ اجلاس شروع کیا ہےجِس میں دونوں کوریائی ملکوں کےدرمیان کشیدگی پرتوجہ مرکوز رہے گی۔
یہ سہ فریقی اجلاس جنوبی کوریا کےجزیرے ‘جیتو’ پر ہو رہا ہے، جِس کے آغاز پر مسٹر یاتویاما نےعہد کیا کہ جاپان، بین الاقوامی تعاون سے جنوبی کوریا کے بحری جہاز کو ڈبونے کے معاملے پر شمالی کوریا کو سزا دلوانے کے اقدام میں جنوبی کوریا کی مضبوط حمایت کرے گا۔
چینی وزیرِ اعظم نے 26مارچ کو چیونان نامی جنگی بحری جہاز کےساتھ ڈوب کر ہلاک ہونےوالے 46ملاحوں کے لیے تعزیت کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے جمعے کے روز سیئول میں کہا کہ چین ہر اُس اقدام کی مذمت کرتا ہے جِس کےباعث جزیرہ نما کوریا کے امن اور سلامتی کو خطرہ ہو۔
ایک بین الاقوامی تفتیش کےمطابق جنوبی کوریا کا جہاز اُس وقت ڈوبا جب اُس پرشمالی کوریا کےسب میرین نےتارپیڈو سے حملہ کیا۔
شمالی کوریا نے اِس رپورٹ کو من گھڑت کہتے ہوئے مسترد کیا ہے۔
جمعے کو ایک غیر معمولی اخباری کانفرنس میں شمالی کوریا کے جنرل پاک رِم سُو نے کہا کہ چیونان کے ڈوبنے پرجنوبی کوریا کی من گھڑت بات نے جزیرہ نما کوریا کو جنگ کےدھانے پرلاکھڑا کیا ہے۔
شمالی کوریا نے جنوب کے ساتھ تمام فوجی سمجھوتے منسوخ کردیے ہیں۔
جنوبی کوریائی میڈیا کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی فوج اورملک میں تعینات امریکی فوجیں انتہائی الرٹ پرہیں، اور شمال کے لیے فضائی چوکسی کو تیز کردیا گیا ہے۔
بین الاقوامی تعاون سےجنوبی کوریا کےبحری جہازکو ڈبونے کے معاملے پر شمالی کوریا کو سزا دلوانے کے اقدام میں جنوبی کوریا کی کھُل کر حمایت کی جائے گی: جاپان
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1