سہیل انجم
بھارت نے پاکستان کی جانب سے کل بھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو جیل میں ان سے ملاقات کرنے کی اجازت دینے کو ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ ایک اچھی خبر ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس ملاقات کے دوران ایک بھارتی سفارت کار بھی موجود رہے گا۔
پاکستان نے ملاقات کی اجازت دینے کا اعلان جمعہ کے روز کیا تھا۔ اس نے ملاقات کے لیے 25 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ لیکن رویش کمار کے مطابق توقع ہے کہ حکومت یادیو کی والدہ اور اہلیہ کے مشورے کے بعد تاریخ کا فیصلہ کرے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس ملاقات کو قونصلر رسائی کہا جا سکتا ہے تو انھوں نے کہا کہ ملاقات کس نوعیت کی ہوگی اس بارے میں ابھی کچھ معلوم نہیں ہے۔ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ لیکن ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان نےیادیوکی والدہ اور اہلیہ دونوں سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہماری درخواست قبول کر لی ہے۔
رویش کمار نے یہ بھی کہا کہ حکومت پاکستان نے یادیو کی والدہ اور اہلیہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس سے قبل جمعہ کی شام کو وزیر خارجہ سشما سوراج نے ٹویٹر پر پاکستان کے فیصلے کی اطلاع دی اور کہا کہ انھوں نے کل بھوشن کی والدہ اونتیکا جادھو سے بات کی اور انھیں پاکستان کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ملاقات کے بارے میں پاکستان نے ہماری تمام باتیں مان لی ہیں۔
کل بھوشن کے چچا سبھاش یادیو نے جو کہ ایک فوجی ہیں کہا کہ وہ لوگ کل بھوشن کی خیر و عافیت اور ان کی واپسی کے لیے دعا کر رہے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہوگا جب کل بھوشن سے کسی بھارتی کو ملنے کی اجازت دی جائے گی۔ بھارت اس سے قبل قونصلر رسائی کے لیے پاکستان کے پاس پندرہ درخواستیں بھیج چکا تھا جنھیں اس نے مسترد کر دیا تھا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ کل بھوشن بھارتی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر اور بھارتی خفیہ ایجنسی RAW کے ایجنٹ ہیں۔ انھیں گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک فوجی عدالت میں ان کے خلاف دہشت گردی اور جاسوسی کے الزام میں مقدمہ چلا اور عدالت سے انھیں سزائے موت سنائی گئی۔
بھارت پاکستان کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کل بھوشن بحریہ کے ایک سابق افسر ہیں اور جس وقت انھیں گرفتار کیا گیا تھا وہ ایران میں کاروبار کر رہے تھے۔