پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں اتوار کو ہونے والے ایک بم دھماکے میں کم ازکم 23 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق دھماکا علاقے کے مرکزی قصبے پارا چنار میں عیدگاہ مارکیٹ میں ہوا۔ حکام کے مطابق اکثر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق دھماکا کپڑوں کے اتوار بازار میں ہوا جہاں خریداری کے لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق کالعدم شدت پسند تنظیم لشکرِ جھنگوی نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ کو بھیجے جانے والے ایک پیغام میں شدت پسند تنظیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ دھماکہ پاکستان کے اہلِ تشیع کی جانب سے ایران کا ساتھ دینے اور شام کے صدر بشار الاسد کی مدد کرنے کا جواب ہے۔
دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا جب کہ امدادی کارکنوں نے زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کیا۔
شدید زخمیوں کو فوج کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پشاور کے اسپتال میں منتقل کیا گیا جب کہ شہر کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکا ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا اور بم بازار کی ایک دکان میں رکھا گیا تھا۔ دھماکے کی شدت سے قرب و جوار کی متعدد دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔
تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں عسکریت پسند تنظیموں کی کارروائیوں کے علاوہ تشدد پر مبنی فرقہ وارانہ فسادات بھی دیکھنے میں آچکے ہیں۔
کرم ایجنسی سے ملحقہ شمالی وزیرستان میں بھی گزستہ سال شروع کیے گئے فوجی آپریشن کے باعث حکام یہ کہہ چکے ہیں کہ متعدد عسکریت پسند شمالی وزیرستان سے دیگر علاقوں میں فرار ہوگئے تھے اور وہ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے ردعمل میں تشدد کی ایسی اکا دکا کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔
پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے اس دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے انسداد دہشت گردی کے مصمم ارادے کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں برسراقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی کرم ایجنسی میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں میں پورا ملک متحد ہے۔
" سارا پاکستان ایک پلیٹ فارم پر کھڑا ہے، ہم سب ایک پیج پر ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی ختم کرنی ہے اور ہم سب اکٹھے ہیں اور یہ کر کے دکھائیں گے۔"
قبائلی علاقوں سمیت ملک بھر میں دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کارروائیاں کرتی آرہی ہیں جن میں حکام کے بقول بڑی تعداد میں مشتبہ دہشت گردوں کوہلاک کرنے کے علاوہ ہزاروں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔