پاکستان کے صوبہٴ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جمعرات کو ایک دھماکے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ دھماکہ لاہور کے متمول رہائشی علاقے، ڈیفنس کی زیرِ تعمیر عمارت میں نصب دھماکہ خیز مواد پھٹنے کے نتیجے میں واقع ہوا۔
حکام نے بتایا ہے کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں آیا نصب کیا گیا دھماکہ خیز مواد بم تھا یا محض بارودی مواد تھا جو دھماکے سے پھٹا۔
یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی جب کچھ ہی دِنوں سے اِس مسلمان ملک میں دھماکوں کا ایک سلسلہ جاری رہ چکا ہے، جن میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران 125 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
لاہور کی ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کی مارکیٹ کے باہر ہونے والا یہ دھماکہ اتنا طاقتور تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ صوبائی وزیر قانون، رانا ثنا اللہ نے بتایا ہے کہ تقریباً 30 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعد، انسدادِ دہشت گردی کے صوبائی محکمے (سی ٹی ڈی) نے بتایا ہے کہ واقعے کے مقام سے دھماکہ خیز مواد کے نشانات برآمد ہوئے ہیں۔
محکمے کے ترجمان، محمد اقبال نے اخباری نمائندوں کو بتایا ہے کہ تفتیش کار اس بات کا کھوج لگا رہے ہیں کہ عمارت میں بارودی مواد رکھنے کا کیا مقصد ہوسکتا ہے، آیا یہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد تھا یا پھر رموٹ کنٹرول آلہ تھا۔
لاہور پولیس آپریشنز کے سربراہ، حیدر اشرف نے کہا ہے کہ دھماکہ عمارت کے اندر ہوا جو زیر تعمیر تھی، جہاں اُس وقت مزدور کام میں مصروف تھے۔
بقول اُن کے، ’’اس وقت ہمارا دھیان متاثرین کو اسپتالوں کی جانب منتقل کرنے اور جرم کے مقام کو چھان بین کی غرض سے محفوظ بنانا ہے‘‘۔
یہ دھماکا لاہور کے پوش علاقے ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی کی ایک مارکیٹ میں واقع ریستوران میں ہوا۔
دھماکے کی نوعیت تاحال واضح نہیں ہو سکی ہے، تاہم صوبائی حکام کے مطابق متعلقہ ادارے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔
دھماکے سے متعدد گاڑیوں اور قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
گزشتہ ہفتے لاہور میں پنجاب اسمبلی سے کچھ فاصلے پر ایک خودکش بم دھماکے میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران تواتر سے دہشت گرد حملے کرتے رہے ہیں، جن میں صوبہ سندھ کے علاقے سیہون میں لال شہباز قلندر کے مزار پر بھی خودکش حملہ شامل ہے۔
رواں ہفتے چارسدہ میں ضلعی کچہری پر تین خودکش بمباروں نے حملہ کیا تھا۔ تاہم وہ کچہری احاطے میں داخل نہیں ہو سکے اور پولیس نے اُنھیں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
اس حملے میں ایک وکیل سمیت سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان میں ہونے والے ان حملوں کے بعد ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف ایک نئے آپریشن ’ردالفساد‘ کا آغاز کیا گیا ہے۔