وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن 13 جنوری کو جاپان کے وزیر اعظم فیومیو کیشیدا کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے اور شمالی کوریا، یوکرین، تائیوان کے ساتھ چین کی کشیدگی اور آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل خطے پر تبادلہ خیال کے لئے بات چیت کریں گے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ دونوں رہنما "ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا کے غیر قانونی ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگراموں ، یوکرین کے خلاف روس کی وحشیانہ جنگ، اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام برقرار رکھنے سمیت متعدد علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔
چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے مقابلے کے لیے واشنگٹن اور اس کے اہم ایشیائی پارٹنر کے درمیان یہ ملاقات ایسے میں ہو رہی ہے جب شمالی کوریا کے میزائل تجربات اور جوہری ہتھیاروں کے ایک زیادہ بڑے ذخیرے کے مطالبےخطے میں امریکی اتحادیوں کو پریشان کر رہے ہیں۔
جاپان کے روزنامےیومیوری نے گزشتہ ہفتے جاپان کے متعدد نامعلوم حکومتی ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ وزیرِ اعظم کیشیدا ٹوکیو کی نئی سیکیورٹی پالیسی پر تبادلہ خیال کا ارادہ رکھتے ہیں ، جس کے تحت دسمبر میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے جاپان میں سب سے بڑی فوجی تشکیل کا انکشاف ہواتھا ۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن جاپان کی حال ہی میں جاری کی گئی قومی سلامتی کی حکمت عملی کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرائن یاں پیئر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما امریکہ-جاپان اتحاد کی بے مثال طاقت پر مسرت کے اظہار کے علاوہ آنے والے سال میں اپنی شراکت داری کا راستہ متعین کریں گے۔
مئی میں صدر بائیڈن نے جاپان کے ایک دورے کے موقعے پر جاپانی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لیے وزیرِ اعظم کیشیدا کے عزم کو سراہا تھا ۔
واشنگٹن کے سنٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے تھنک ٹینک میں جاپان پروگرام کے سربراہ کرسٹوفر جانسٹن نے کہا کہ وزیرِ اعظم کیشیدا کا دورہ انڈو پیسیفک کے خطے میں امریکہ کے سب سے اہم اتحادی کے طور پر جاپان کی اہمیت میں اضافہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جاپان اپنی قومی سلامتی اور دفاعی حکمت عملیوں کے لئے بائیڈن کی حمایت اورخاص طور پر جوابی حملوں کی اپنی صلاحیت میں اضافے کے لئے بائیڈن کی مدد کے حصول کی کوشش کرے گا۔
جاپان کی دفاعی حکمت عملی میں امریکی ساختہ ٹوماہاک کروز میزائلوں کو قریبی مدت میں متعارف کروانے پر زور دیا گیا ہے لیکن اس میں کوئی ٹائم لائن نہیں بتائی گئی ہے۔
جاپان نے یکم جنوری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو سالہ رکنیت بھی سنبھالی ہے اور اس کے پاس جنوری کے لیے 15 رکنی ادارے کی ماہانہ گردشی صدارت بھی ہے ۔
جاپان اس سال گروپ سیون کی میزبانی کر رہا ہے، جس میں مئی میں ہیروشیما میں رہنماؤں کی ایک سربراہ کانفرنس بھی شامل ہے جس میں بائیڈن شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ گروپ جس میں برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، اٹلی اور کینیڈا بھی شامل ہیں ، بائیڈن کی ان کوششوں کا مرکز رہا ہے جن کا مقصد چین سے لے کر روس اور اس سے آگے تک درپیش خطرات کے مقابلے کے لئے اتحاد کی بحالی ہے ۔
جاپانی وزیر خارجہ یوشیماسا حیاشی نے گزشتہ ماہ رائٹرز کے ایک عالمی فورم ، NEXT کانفرنس میں کہا تھا کہ جاپان گروپ سیون اور اقوام متحدہ کی قیادت کے رول کو روس پر یہ دباو ڈالنے کے لئے استعمال کرے گا کہ وہ یوکرین میں اپنی جنگ بند کر دے ۔
واشنگٹن کے سنٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے تھنک ٹینک میں جاپان پروگرام کے سربراہ کرسٹوفر جانسٹن کا کہنا ہے کہ دونوں راہنما واشنگٹن میں اپنی ملاقات کے دوران چین سے متعلق اقتصادی سلامتی کے مسائل پر بھی بہت زیادہ توجہ مرکوز کریں گے جن میں سیمی کنڈکٹرز جیسی حساس ٹیکنالوجیز کے لیے برآمدی کنٹرول پرتعاون شامل ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔