لبنان کی بینکنگ ایسوسی ایشن نے کہا کہ لبنان کے بینک پیر کو دوبارہ کھولے جارہے ہیں۔ قبل ازیں بیشتر بینکوں کا کاروبار پانچ دن سے بند تھا جب کہ ملک میں کھاتے دار اپنی منجمد رقم کو نکلوانے سے محروم تھے۔
ایسوسی ایشن نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ بینک دوبارہ کھولنے کا فیصلہ موجودہ مشکل سیکیورٹی حالات میں کیا گیا ہے جب کہ ریاست کی طرف سے مناسب تحفظ کی عدم موجودگی میں صارفین اور ملازمین کی حفاظت برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر بینک تجارتی اور تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے کے لیے اپنی بینکنگ کی خدمات کے طریقوں اورچینلز کا تعین کرے گا۔
جمعے کو لبنان کے ایک اعلیٰ بینکر نے کیپٹل کنٹرول قانون کو نافذ کرنے میں ناکامی پر سیاست دانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ منجمد کھاتوں سے بڑی مقدار میں رقوم نکلوانے کے عمل سے بچنے اور بینکوں کو اس سلسلے میں صوابدیدی اختیارات کے استعمال کو روکنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔
کئی دہائیوں کی بدعنوانی اور بربادی اور غیر پائیدار مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے لبنان کا مالیاتی نظام تین برس سے تباہی کے دہانے پر ہے۔ اس تناظر میں بینکوں میں لین دین کو التوا میں ڈالنا بچت کرنے والوں کے لیے مایوسی کا سبب ہے۔
حکومت نے لبنان کو بحران سے نکالنے کے لیے نہ تو مالی بحالی کے منصوبے پر اتفاق کیا ہے اور نہ ہی ضروری سمجھی جانے والی اصلاحات نافذ کی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اصلاحات کے لیے پرعزم ہے، تاہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں پیش رفت بہت سست ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔