امریکی صدر براک اوباما نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی سے ’’ہمیشہ کے لیے اقتدار سے الگ ہونے‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے خلاف جاری تحریک اپنے فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ گئی ہے۔
طرابلس میں باغیوں کی پیش قدمی کے بعد اتوار کو دیر گئے جاری ہونے والے بیان میں مسٹر اوباما نے کہا کہ مسٹر قذافی کو یہ بات سمجھ لینی چاہیئے کہ اب ملک اُن کے کنٹرول میں نہیں۔
مسٹر اوباما نے یہ بھی کہا کہ امریکہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر لیبیا میں جمہوری نظام کی پرامن بحالی کی حمایت کرے گا اور اُنھوں نے لیبیا کی عبوری قومی کونسل سے درخواست کی کہ تمام عوامی حلقوں کے مفادات کا خیال رکھا جائے۔
اس سے قبل نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرے فوگ راسموسن نے کہا کہ مسٹر قذافی جتنی جلدی یہ بات سمجھ لیں کہ وہ جیت نہیں سکتے اتنا ہی اچھا ہے۔
ہیگ میں جرائم کی عالمی عدالت ’آئی سی سی‘ نے تصدیق کی ہے کہ باغیوں نے مسٹر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کو حراست میں لے لیا ہے۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ باغیوں پر لازم ہے کہ وہ سیف الاسلام کو اس کے حوالے کریں۔
آئی سی سی نے مسٹر قذافی، ان کے بیٹے اور انٹیلی جنس کے سربراہ پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کرکے اُن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔