لیبیا کے باغی سرکاری فورسز کا حصار توڑتے ہوئے دارالحکومت طرابلس کے سبز چوک میں پہنچ گئے اور انہوں نے سیف الاسلام سمیت صدر قذافی کے دو بیٹوں کو پکڑنے کادعویٰ کیا ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اتوار کے روز سیف الاسلام کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
حکومت مخالف راہنماؤں نے یہ بھی کہا ہے کہ مسٹر قذافی کے سب سے بڑے بیٹے محمد نے باغیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
باغی فوجی اتوار کے روز مغرب کی جانب سے طرابلس کی طرف بڑھ رہے ہیں اور شہر سے واقع حکومت کی پوزیشنوں تک پہنچنے کے لیے انہیں بہت معمولی مزاحمت کاسامنا کرنا پڑا۔
اس سے پہلے انہوں نے شہر سے صرف 27 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قذافی کے خصوصی فوجی دستے، خامس بریگیڈ کے مرکز، جس کی کمان مسٹر قذافی کے ایک اور بیٹے کے پاس ہے، قبضہ کیا تھا۔
باغی جنگجو فوجی مرکزسے بڑی مقدار میں ہتھیار اور گولہ بارود اپنے ساتھ لے گئے۔
باغی فورسزنے دالحکومت کی جانب بڑھتے ہوئے ایک سرکاری جیل سے سینکڑوں قیدیوں کو بھی رہا کردیا۔
طرابلس کے اندر ہزاروں شہریوں نے پک اپ ٹرکوں کے ایک لمبے جلوس کا، جن پر سوار باغی جنگجو ہوائی فائرنگ کررہے تھے، پرجوش انداز میں خیرمقدم کیا۔ باغیوں کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ انہوں نے مصراتہ بندرگاہ سے بھی اپنے کچھ جنگجو دارالحکومت بھیجے ہیں۔
طرابلس میں عینی شاہدوں کا کہناہے کہ صدر قذافی کی وفادار فوج اور چھپے ہوئے باغیوں کے درمیان دوسرے روز بھی جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اطلاعات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہر کے چار اضلاع میں حکومت مخالفین سے ہمدردی رکھنے والوں نے صدر قذافی کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔
لیبیا کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اتوار کے روز صدر قذافی کا ایک آڈیو پیغام نشر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ شہر کو بچانے کے لیے آخری لمحے تک طرابلس میں رہیں گے۔ انہوں نے اپنے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ دارالحکومت کو باغیوں کے حملے سے بچانے کے لیے مدد کریں۔
اتوار کودیر گئے حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ دوپہر کے بعد سے شہر میں 1300 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکی۔