رسائی کے لنکس

لیبیا: ہفتار کو فوج کا سربراہ مقرر کرنے پر نیا تنازع


جنرل خلیفہ ہفتار (فائل)
جنرل خلیفہ ہفتار (فائل)

یورپی سفارت کاروں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ میجر جنرل خلیفہ بالقاسم ہفتار کی تقرری کا فیصلہ، اقوام متحدہ کے توسط سےجمعرات سے ہمسایہ مراقش میں دوبارہ شروع ہونے والی بات چیت کو پٹڑی سے اتارنے کا باعث بن سکتا ہے

لیبیا کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ پارلیمان نے اِس بات پر رضامندی کا اظہار کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر سایہ منعقد ہونے والے امن مذاکرات میں شریک ہوگا۔ لیبیا میں اس وقت دو پارلیمان کام کر رہے ہیں، جن کی جانب سے اقتدار کی رسہ کشی جاری ہے۔

تاہم، اسلام نواز گروپ کے بھگوڑے جنرل کو اپنی افواج کا کمانڈر ان چیف مقرر کیے جانے کا یہ فیصلہ، تنازعات میں گھرے اس ملک میں مزید تقسیم کا باعث بن سکتا ہے۔

یورپی سفارت کاروں کو اس بات کا خدشہ ہے کہ میجر جنرل خلیفہ بالقاسم ہفتار کی تقرری کا فیصلہ، اقوام متحدہ کے توسط سےجمعرات سے ہمسایہ مراقش میں دوبارہ شروع ہونے والی بات چیت کو پٹڑی سے اتارنے کا باعث بن سکتا ہے۔

اِن ریٹائرڈ جنرل نے گذشتہ برس بن غازی میں اسلام پرستوں کے خلاف ایک خود ساختہ کارروائی شروع کی تھی، اور لیبیا کے صدر بننے کے اپنی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔

پیر کے روز، تبروک میں قائم پارلیمان کے اسپیکر، عقیل صالح نے اس عہدے کے لیے نام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ،’میں نے میجر جنرل خلیفہ ہفتار کو لیفٹیننٹ جنرل کی رینک پر ترقی دے کر، اُنھیں فوج کے کمانڈر اِن چیف کے عہدے کے لیے منتخب کیا ہے‘۔

اُن کی تقرری کو تبروک میں قائم پارلیمنٹ کے تمام ارکان پسند نہیں کرتے، جسے جو جون میں منعقدہ انتخابات میں منتخب ہوئی تھی۔ گذشتہ ماہ، پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے ایک معروف رکن، مصاب العباد نے باور کرایا تھا کہ ہفتار کو کبھی بھی لیبیا کی نیشنل آرمی کا سربراہ نہیں بنایا جائے گا۔


اب، اُنھوں نے اس بات پر تنازع کھڑا کیا ہے آیا اسپکیر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ دفاعی کمیٹی کی منظوری کے بغیر، اس عہدے کے لیے تقرری کر سکیں۔

ایک وقت تھا جب ہفتار معمر قذافی کے اتحادی ہوا کرتےتھے اور 2011ء میں اُس انقلاب کا حصہ بنے جس نے لیبیا کے مطلق العنان کو اقتدار سے علیحدہ کیا۔ اُن کی تقرری کے معاملے پر اس پارلیمان کی حریف اسلام نواز پارلیمنٹ نے احتجاج کیا ہے، جسے ’جنرل نیشنل کانگریس (جی این سی)‘ کا نام دیا جاتا ہے، جو لیبیا کے دارالحکومت، طرابلس میں قائم ہے اور جس نے جون میں منعقدہ متنازع انتخابات کو مسترد کیا تھا۔

جی این سی کے ترجمان، عمر ہمیدان کے بقول، ’ہمارے لیے،خلیفہ ہفتار ایک جنگی مجرم ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ، ’اس اقدام کے نتیجے میں، کشیدگی کے ماحول میں اضافہ ہوگا اور معاملات پیچیدہ تر ہو جائیں گے‘۔

XS
SM
MD
LG