روس، بھارت اور برازیل نے امریکہ اور اسکے اتحادیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ لیبیا پر فوجی حملے فورا بند کیے جائیں۔
ان تینوں ممالک نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں نو فلائی زون پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔
روس کے وزیر دفاع نے امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے لیبیا ہر حملوں پر تنقید کی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں بے گناہ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
اناتولی سرڈایوکوف نے منگل کو ماسکو میں امریکہ وزیر دفاع رابرٹ گیٹس سے ملاقات کے بعد یہ بیان دیا ہے۔ سرڈایوکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ شہریوں کی جان بچانے کا جلد طریقہ یہ ہے کہ فوری جنگ بندی کی جائے اور لیبیائی حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکرات شروع کیے جائیں۔
اسی بھارتی وزیرمالیات پرناب مکر جی نے بھی سخت الفاظ میں لیبیا پر حملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی بیرونی طاقت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی خودمختار ملک کے حکمران کو قوت کے ذریعے الگ کرنے کی کوشش کرے۔
برازیل نے بھی صدر اوباما کے دورے کی تکمیل کے کچھ ہی دیر بعد ایک بیان کے ذریعے مطالبہ کیا کہ امریکہ اور اتحادی لیبیا پر حملے فورا بند کریں۔ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے برازیل نے کہا کہ حملے فورا بند کرکے مذکرات شروع کیے جائیں۔
گیٹس نےروس کے شہریوں کی ہلاکت کے دعوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قذافی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والی سویلین اموات کی تعداد قطعا ایک جھوٹ ہے۔
روس نے اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی لیبیا پر نو فلائی زون قائم کرنے کی قرار داد میں ووٹ نہیں دیا تھا.
صدر میدویدوف کے ایک ترجمان نے منگل کے روز وزیر اعظم والادیمر پیوتن کے اس بیان کو انکا ذاتی خیال قرار دیا جس میں انہوں نے لیبیا پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کو پرانے زمانے کی صلیبی جنگوں کی یادگار قرار دیا تھا۔ صدر کے ترجمان نے کہا کہ روسی پالیسی کی عکاسی صرف صدر میدویدوف کے بیانات کرتے ہیں۔ لیبیا پر حملوں کے بارے میں روسی قیادت کے موقف میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔