اقوام متحدہ نے لیبیا میں تشدد کے خوف سے بھاگے ہوئے اندازًٍٍچار لاکھ ساٹھ ہزار افراد کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کیلئے سولہ کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو لیبیا سے نکل نہیں پا رہے ۔ اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ دو ہفتوں میں اپیل اور ایکشن پلان میں صورتحال کے مطابق نظر ثانی کریں گے۔
لیبیا میں تقریباً پچیس لاکھ غیر ملکی افراد کام کرتے ہیں۔ ان میں سے دو لاکھ سے زیادہ ملازمین وسط فروری سے اب تک تیونس، مصر اور نائیجر جاچکے ہیں۔ مہاجرین سے متعلق عالمی ادارے کے ڈایئریکٹر جنرل ولیم سونگ William Swing کے مطابق بہت سے ابھی تک لیبیا میں پھنسےہوئے ہیں اور انہیں مدد کی ضرورت ھے۔ ولیم سونگ کہتے ہیں:
“مزید بہت سے افراد وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صرف ایک ہفتہ قبل لیبیا سے انخلا کی شرح ایک ہزار افراد فی گھنٹہ تھی وہ کیوں کر آخر ہفتہ تک کم ہو کر صرف دو ہزار فی دن ہو گئی ہے۔ اسلئے ہمیں اب یہ معلوم ہے کہ وہاں بہت سے افراد کو مدد کی ضرورت ہے اور وہ غیر محفوظ ہیں۔”
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر Antonio Guterres کا کہنا ہے کہ وہ زیریں صحارا کے افریقیوں کے حوالے سے فکرمند ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ لاکھوں افریقی لیبیا میں ہیں مگر ان میں سے بہت کم سرحد تک پہنچیں ہیں۔
GUTERRES کہتے ہیں:
“ ہمارے خیال میں ان میں سے زیادہ تر باہر نکلنے سے گھبرا رہے ہیں۔ کبھی کبھی عام آبادی کیلئے ان معصوم افریقیوں اور حکومت کے حامی مٹھی بھر کرائے کے قاتلوں میں تمیز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس سے ایک دہشت کی فضا قائم ہو گئی ہے جس سے یہ لوگ کہیں آنے جانے سے خوفزدہ ہیں۔”
لیبیا نے اقوام متحدہ کے ایک مشن کو دارالحکومت طرابلس میں انسانی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے داخلے کی اجازت دی ہے ۔ اقوام متحدہ کی ہنگامی امدادی سرگرمیوں کے رابطہ کار ویلری ایمس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ پورے ملک میں بلا رکاوٹ رسائی تک زور دے گی۔
AMOS کہتے ہیں:
“ہم بلخصوص لیبیا کے مغرب تک رسائی حاصل نہ ہونے کے حوالے سے فکرمند ہیں۔ ہم نے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایک ٹیم مشرق کی جانب اور بن غازی روانہ کی تھی تا کہ وہاں ضروریات کا اندازہاگایا جاسکے۔ ہمیں اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ وہاں بہت سے لوگ زخمی ہیں اور امداد نہ ملنے کی وجہ سےمر گئے ہیں۔”
سولہ کروڑ ڈالر امداد کی اپیل سے حاصل ہونے والے فنڈ کو اقوام متحدہ کی سترہ اوردیگر پرائیویٹ امدادی ایجنسیوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اس اپیل میں آئندہ تین مہینوں کا خیال رکھتے ہوئے کیمپوں کے نظم و نسق، خوراک، پانی،سلامتی اور صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔