متنازع کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لکیر کنٹرول لائن پر حالیہ دنوں میں ہونے والی گولہ باری کی وجہ سے پاکستانی کشمیر کے ضلع حویلی اور راولاکوٹ کے سرحدی علاقوں سے سینکڑوں افراد نے نقل مکانی کی ہے۔
نقل مکانی کرنے والے سینکڑوں افراد نے پاکستانی کشمیر اور پاکستان کے مختلف
علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں۔
واضع رہے کہ حالیہ نقل مکانی کا سلسلہ گزشتہ ماہ کی 27 تاریخ کو پاکستان
اور بھارت کی افواج کے درمیان نیزہ پیر اور چڑی کوٹ سیکٹر میں ہونے والی گولہ باری کے بعد شروع ہوا، جس کے نتیجے میں چار عام شہری مارے گئے تھے۔
گولہ باری کی زد میں آنے والے ضلع حویلی کے سرحدی علاقے فتح پور سے
سینکڑوں افراد ہجرت کے محفوظ مقامات پر پناہ لے رہے ہیں۔ ہجرت کرنے والوں
میں شکیل احمد کا خاندان بھی شامل ہے، جنہوں نے مظفرآباد میں پناہ لی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ گولہ باری کے دوران ایک گولہ انکے گھر پر گرنے سے ان کے دو بھائی اور ایک موت کا شکار ہوگئے تھے، اور انکی والدہ اور والد کو بھی گہرے زخم آئے تھے۔
انہوں نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ گزشتہ ماہ سے شروع ہونے والی گولہ
باری کے باعث روزہ مرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور علاقے میں
تعلیمی ادارے کئی روز سے بند ہیں۔
ضلع راولاکوٹ کے سرحدی علاقے پولس، تروٹی اور چفاڑ بھی سرحد پار سے ہونے
والی گولہ باری کی زد میں ہیں، جس کے باعث وہاں سے بھی کئی خاندان نقل
مکانی کرکے محفوظ مقامات پر پناہ لے رہے ہیں۔
سرحدی دیہات پولس سے نقل مکانی کرنے والے ناصر محمود نے بتایا کہ انہیں
سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ کنٹرول لائن پر گولہ باری کی وجہ سے اس سے قبل بھی کئی
علاقوں سے ہزاروں افرد نقل مکانی کرتے رہے ہیں اور گولہ رکنے کے بعد
اپنے علاقوں میں واپس آتے رہے ہیں۔
کشمیر کو منقسم کرنے والی تقریباً سات سو پچاس کلومیٹر طویل جنگ بندی لائن کے دونوں اطراف تعینات متحارب افواج کے درمیان بعض علاقوں میں فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ دونوں ملک فائربندی کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔