رسائی کے لنکس

بہاولپور میں جماعتِ احمدیہ کے مقامی صدر قتل؛ واقعہ ہے کیا؟


  • فائرنگ کا واقعہ پیر کو بہاولپور کے علاقے حاصل پور کے گاؤں میں پیش آیا
  • طاہر اقبال کو مذہبی منافرت کی بنیاد پر قتل کیا گیا: جماعتِ احمدیہ پاکستان
  • قتل مذہب کی بنیاد پر کیا گیا ہے کہ نہیں اِس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا: پولیس

پنجاب کے جنوبی ضلع بہاولپور میں جماعتِ احمدیہ کے مقامی صدر کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

جماعتِ احمدیہ پاکستان کا کہنا ہے کہ انہیں مذہبی منافرت کی بنیاد پر قتل کیا گیا ہے۔

قتل کا واقعہ پیر کو ضلع بہاولپور کے علاقے حاصل پور کے گاؤں چک 84 ایف میں پیش آیا۔ تھانہ صدر حاصل پور میں درج واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق مارے جانے والے شخص کا نام طاہر اقبال ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق طاہر اقبال چار مارچ کو اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھے اور کہیں جا رہے تھے کہ اچانک نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کر دی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔

وائس آف امریکہ نے طاہر اقبال کے اہلِ خانہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

جماعتِ احمدیہ پاکستان کے مرکزی رہنما عامر محمود کہتے ہیں کہ پاکستان میں بسنے والی احمدی برادری کے خلاف ایک نفرت پائی جاتی ہے جس میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ طاہر اقبال کو مذہبی نفرت کے باعث قتل کیا گیا ہے اور اس کی جنتی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعتِ احمدیہ پاکستان متعلقہ حکام سے درخواست کرتی ہے کہ وہ ملک میں جماعتِ احمدیہ کے لوگوں کے خلاف نفرت کے خاتمے کے لیے مناسب کارروائی کرے اور اس کی روک تھام کا بندوبست کرے۔

عامر محمود کا کہنا تھا کہ جماعتِ احمدیہ پاکستان طاہر اقبال کے قتل پر حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس قتل میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور ملزمان کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

ترجمان بہاولپور پولیس سب انسپکٹر محمد عمر کے مطابق سرِ عام قتل کی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ طاہر اقبال کا قتل مذہب کی بنیاد پر کیا گیا ہے کہ نہیں اِس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ پولیس اِس بارے میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے اور تفتیس مکمل ہونے پر ہی کچھ بتایا جا سکتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس نے جائے وقوع پر موجود لوگوں، عینی شاہدین سے معلومات لے کر اور موقع پر دستیاب شواہد اکٹھے کرکے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔

جماعتِ احمدیہ کے مرکزی رہنما عامر محمود سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں احمدیوں کے خلاف نفرت انگیر مہم اِس وقت عروج پر ہے۔ مختلف انتہا پسندوں کی جانب سے احمدیوں کو واجب القتل قرار دیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال سے احمدیوں کی عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چند دن قبل کراچی کے علاقے دستگیر سوسائٹی میں ایک احمدی عبادت گاہ کے میناروں کو مسمار اور وہاں موجود افراد کو ہراساں کیا گیا۔ اِسی طرح ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی ایک مقامی احمدی رہنما پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس سے وہ زخمی ہو گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برسوں میں پاکستان کی اقلیتی احمدی کمیونٹی کی عبادت گاہوں کو انتہا پسند افراد کی جانب سے نقصان پہنچانے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) بھی جماعتِ احمدیہ کے خلاف نفرت اور ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کے واقعات میں اضافے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکی ہے۔

ایچ آر سی پی کے مطابق حکومت کو احمدیوں کی عبادت گاہوں سمیت پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے۔

خیال رہے کہ پاکستان کا آئین احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو غیر مسلم قرار دیتا ہے جب کہ احمدی خود کو احمدی مسلمان سمجھتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG