سفر کی سہولت کی فراہمی کے ادارے، ’لئفٹ‘ کا کہنا ہے کہ 2025ء تک ’’امریکہ کے تمام اہم شہروں میں نجی کاریں رکھنے کا سلسلہ ختم ہوجائے گا‘‘۔
اِس سے ادارے کا مطلب بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کاروں کا حوالہ دینا تھا، جس کے لیے لئفٹ کے شریک بانی اور منتظم اعلیٰ جان زِمرمن کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ لئفٹ کی سواری استعمال کرنا زیادہ پسند کریں گے۔
کمپنی نے موٹر پرزہ جات تیار کرنے والی جنرل موٹرز کے ساتھ مل کر بغیر ڈرائیور کے کاریں چلانے کو فروغ دینے کا کام سنبھالا ہے۔
زمرمن نے مزید کہا کہ وقت آ رہا ہے جب بغیر ڈرائیور کے کاریں ایک ’’انقلابی ذریعہٴ سفر‘‘ بن جائیں گی۔
اتوار کے روز ایک بلاگ میں اُنھوں نے تحریر کیا کہ ’’بحیثیتِ ملک، ہم نے بہت پہلے کاروں کو آزادی اور پہچان کے طور پر استعمال کی روش ڈالی۔ لیکن، کئی ایک افراد کے لیے، خصوصی طور پر کمپیوٹر آشنا پود کے لیے یہ معاملہ کوئی خاص معنی نہیں رکھتا۔ کار رکھنے کو ہم ایک بوجھ خیال کرتے ہیں جس پر ہر سال ایک اوسط امریکی کے 9000 ڈالر خرچ آتے ہیں‘‘۔
زمرمن نے مزید کہا کہ بغیر ڈرائیور کار کا انقلاب ماحولیات کے لیے سودمند ثابت ہوگا۔
گذشتہ ہفتے، لئفٹ کےحریف ’اوبر‘ نے پٹس برگ میں محدود پیمانے پر بغیر ڈرائیور کی کار کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ فی الحال، اوبر کے پاس متبادل کے طور پر ڈرائیوروں کی کھیپ بھی موجود ہے۔
زمرمن نے تحریر کیا ہے کہ ’’ہر سال زیادہ سے زیادہ لوگ اس نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ یہ زیادہ سادہ اور موزون طریقہٴ کار ہوگا کہ کار رکھے بغیر گزارہ کیا جائے۔ اور جب نیٹ ورک پر مشتمل خودمختار گاڑیاں منظر پر نمودار ہوتی ہیں، جن پر اٹھنے والے اخراجات کار خریدنے سے کم پڑتے ہیں، شہر کے مکین ذاتی کار کا استعمال بالکل ترک کر دیں گے‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ اس سے شہروں کا نقشہ ہی یکسر بدل جائے گا۔
اُنھوں نے لکھا ہے کہ ’’شہر کا ماحولیاتی انداز اِس طرح بدل جائے گا، جیسا کہ ہم نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔۔۔ جس سے ہماری رہائش کا سارا شہری رہن سہن بدل جائے گا۔ مستقبل کے شہر لوگوں کے قریب تعمیر ہونے چاہئیں نا کہ گاڑیوں کے‘‘۔