بیلجیئم کے حکام نے کہا ہے کہ اتوار کو برسلز میں پولیس نے 16 مشتبہ افراد کو چھاپوں میں گرفتار کیا ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ پیرس حملوں کا مرکزی مشتبہ حملہ آور صالح عبدالسلام حراست میں لیے جانے والے افراد میں شامل نہیں۔
پیر کی صبح دارالحکومت برسلز میں تفتیشی حکام نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ دارالحکومت کے قریب 20 مقامات پر چھاپوں میں کم از کم ایک مشتبہ شخص زخمی ہوا ہے۔
13 نومبر کو پیرس میں ہونے والے قتل عام کے مشتبہ حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے ہونے پولیس چھاپوں کے دوران شہر کو بند کر دیا گیا ہے۔ حکام نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
خیال ہے کہ صالح عبدالسلام حملوں کے چند گھنٹوں بعد 14 نومبر کو بیلجیئم پہنچا تھا۔ پیرس میں ہونے والے مربوط حملوں میں 130 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔ حملوں کا مشتبہ منصوبہ ساز عبدالحمید ابوعود بدھ کو پیرس کے نواحی علاقے میں ایک پولیس چھاپے کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔
حکام نے اعلان کیا ہے کہ برسلز میں زیر زمین سب وے نظام اور سکول پیر کو بھی بند رہیں گے۔ توقع ہے کہ اس ہفتے بھی مشتبہ حملہ آوروں کی بڑے پیمانے پر تلاش جاری رہے گی۔
ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ اس کے پاس ان خبروں کی تصدیق کے لیے کوئی شواہد موجود نہیں کہ داعش کے شدت پسند فرانس، امریکہ اور دیگر ممالک میں مزید حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے یہ بیان انٹرنیٹ پر سرگرم ایک گروپ ’انونیمس‘ کے سوال کے جواب میں دیا۔ اس گروپ نے کہا تھا کہ اسے اٹلی اور لبنان میں حملوں کی منصوبہ بندی کی معلومات حاصل ہوئی ہیں جسے اس نے امریکی اور برطانوی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حوالے کر دیا ہے۔
ادھر روس نے کہا تھا کہ اس کی سکیورٹی فورسز نے ہفتے کو شمالی کاکیشیا کے علاقے میں اسلحے کا ایک ذخیرہ تباہ اور داعش کے 11 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔
ترکی میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے بیلجیئم کے ایک شہری اور شام کے دو شہریوں کو داعش کی ’’مدد اور معاونت‘‘ کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ترکی کے ایک سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق بیلجیئم کے شہری پر پیرس حملے کی منصوبہ بندی کے لیے علاقے کا جائزہ لینے کا الزام ہے۔