ملائیشیا اور انڈونیشیا کے جنگلوں میں آگ لگنے بعد دونوں ملکوں کے کئی علاقوں میں دھویں کے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ حکّام نے فضا کو شدید آلودہ قرار دیتے ہوئے احتیاطی تدابیر کے تحت ہزاروں اسکول بند کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں جمعرات کو ہزاروں اسکول زہریلے دھویں کے باعث بند رکھے گئے جب کہ گہرے دھویں اور غبار سے تقریباً 17 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
حکّام کے مطابق، یہ دھواں اور غبار جزیرہ بورنیو اور سماترا کے جنگلوں میں آگ بھڑکنے سے پھیلا ہے۔ ملائیشیا انڈونیشیا کا پڑوسی ملک ہے اور بورنیو جزیرے کے کچھ حصّے ان دونوں ملکوں کی حدود میں آتے ہیں۔ لہٰذا، ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سمیت کئی علاقے آلودہ دھویں کے زیرِ اثر ہیں۔
زہریلے دھویں کے باعث دونوں ملکوں کے متعدد علاقوں کی فضا آلودہ قرار دی گئی ہے۔
ملائیشیا میں آلودگی بڑھنے کے سبب حکام نے 2500 اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے، جس میں دارالحکومت کوالالمپور کے 300 اسکول بھی شامل ہیں۔
ملائیشین حکام کے مطابق، آلودگی بڑھنے سے سرکاری اسپتالوں میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بیشتر مریض آنکھ کے مختلف امراض کا شکار ہوئے ہیں۔
خدشہ یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انڈونیشیا کے بورنیو اور سماترا جزیرے کے جنگلوں میں لگنے والی آگ کی وجہ سے صحت کے مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔
انڈونیشیا کے صرف ایک ضلع میں 800 اسکول بند کیے گئے ہیں جب کہ بورنیو جزیرے کے مرکزی صوبے کالیمانٹن میں 1300 اسکول بند کیے گئے ہیں۔
گہرا دھواں پھیلنے سے حدّ نگاہ بھی کم ہو گئی ہے جس کے باعث بورنیو کے کئی ایئرپورٹس کو بند کر دیا گیا ہے، جب کہ متعدد پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں۔
انڈونیشیا نے جنگلوں میں لگی آگ بجھانے کے لیے ہزاروں سیکورٹی اہلکاروں اور پانی گرانے والے جہازوں کو ڈیوٹی پر مامور کردیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوب مشرقی ایشائی علاقوں میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات عام ہیں۔ لیکن، رواں برس ان واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
جنگلات میں آگ لگنے کے بڑھتے واقعات کے باعث گلوبل وارمنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس سے اس بات کا بھی خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔