رسائی کے لنکس

مالدیپ: سابق صدر کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ


مالدیپ: سابق صدر کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ
مالدیپ: سابق صدر کا قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ

مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید نے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کی دھمکی دی ہے ۔

سابق صدر نے یہ مطالبہ سخت سیکیورٹی میں دارالحکومت مالے میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ منگل کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے سابق صدر نے زیادہ تر وقت اپنی رہائش گاہ میں گزارا ہے۔

اس سے ایک روز قبل ملک کی ایک عدالت نے سابق صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے تاہم محمد نشید نے ملک چھوڑنے کے امکان کو رد کرتے ہوئے قانونی کاروائی کا سامنا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار جزائر پر مشتمل جنوبی ایشیا کے اس چھوٹے سے ملک کو درپیش سیاسی بحران کے حل کی کوششوں میں مصروف ہیں جو رواں ہفتے محمد نشید کے اپنے عہدے سے استعفیٰ کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔

عالمی ادارے کے عہدیدار فرنانڈس ٹارانکو محمد نشید اور ملک کے نئے صدر محمد وحید حسن کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے انعقاد کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے تمام سیاسی فریقین پر تحمل کا مظاہرہ کرنے اور ہر قسم کے تشدد کا راستہ روکنے پر زور دیا ہے۔

یاد رہے کہ محمد نشید نے ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں اور پولیس افسران کی بغاوت کے بعد منگل کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

صدر کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ تین ہفتوں سے جاری تھا جس کا آغاز صدر کی جانب سے 'مس کنڈکٹ' اور حزبِ اختلاف کے رہنمائوں کے ساتھ رعایت برتنے کے الزامات میں ملک کے ایک اعلیٰ جج کی گرفتاری کا حکم دینے کے ردِ عمل میں ہوا تھا۔

مالدیپ کے اس وقت کے نائب صدروحید حسن، ملک کی سپریم کورٹ اور اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے گرفتار جج کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

سابق صدر نے اپنے استعفیٰ کو بغاوت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے نائب صدر پہ سازش میں شریک ہونے کا الزام عائد کیا ہے اور ملک کی عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی اقتدار سے بے دخلی کے ذمہ داران کے تعین کے لیے تحقیقات کرے۔

تاہم وحید حسن نے، جو نشید کے استعفیٰ کے بعد ملک کی صدارت سنبھالے ہوئے ہیں، سابق صدر کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کی تردید کی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صدارت سنبھالنے کے لیے تیار نہیں تھے۔

نئے صدر کا کہنا ہے کہ وہ جلد اتفاقِ رائے سے اپنی کابینہ کا تقرر کردیں گے۔

XS
SM
MD
LG