ایک امریکی عہدے دار، جو اِس وقت سیاسی مسائل سے دوچار مالدیپ کے دورے پر ہیں، ہفتے کے دِن کہا کہ اس جزیرہ نما ملک میں فوری انتخابات ممکن نہیں، جیسا کہ ملک کے سابق صدر نے تجویز کیا ہے۔
سابق صدر محمد نشید اور نئے صدر محمد وحید حسن سے ملاقات کے بعد امریکی نائب وزیرِ خارجہ رابرٹ بلیک نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مالدیپ جلد انتخابات کرانے کے لیےدرکار انتظامات مکمل نہیں ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ کئی لحاظ سے پولیس، انتخابی کمیشن اور عدلیہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابی عمل کےلیے تیار نہیں ہیں۔ اُنھوں نے سیاسی حلقوں کے درمیان وسیع تر رضامندی پر زور دیا ، ایسے میں جب وہ یہ بات طے کرنے کے مرحلے سے گزر رہے ہیں کہ پیش رفت کا حصول کس طرح ممکن ہے۔
اِس سے قبل آج ہی کے دِن صدر حسن نے امریکی اہل کار کو بتایا کہ وہ کسی تفتیش کے لیے تیار ہیں کہ اُنھوں نے اسی ہفتے کی سیاسی کایا پلٹ کی ذمہ داری کیوں قبول کی۔ صدر نشید نے منگل کو دباؤ کے تحت استعفیٰ پیش کیا، تاہم بعد میں اُنھوں نے بتایا کہ وہ فوجی انقلاب کا شکار ہوئے ہیں۔ اُن کے سابق نائب، مسٹر حسن کو گھنٹوں کےاندر اندر صدر کےعہدے پر فائز کیا گیا۔
امریکہ نے جمعرات کو مسٹر حسن کی انتظامیہ کو تسلیم کیا ، تاہم بعدازاں وہ کسی باضابطہ اعلان سے گریزاں رہی، یہ کہتے ہوئے کہ اقتدار کی منتقلی کےحالات ’وضاحت‘ طلب ہیں۔