رسائی کے لنکس

مالی میں فوجی بغاوت کے بعد صدر مستعفی


مالی کے صدر سرکاری ٹی وی پر اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔ 18 اگست 2020
مالی کے صدر سرکاری ٹی وی پر اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔ 18 اگست 2020

افریقی ملک مالی کے صدر ابراہیم بوبکر کیتا فوجی بغاوت کے بعد منگل اور بدھ کی درمیانی شب مستعفی ہو گئے۔

منگل کو مالی میں ہونے والی فوجی بغاوت کے متعلق واضح نہیں ہے کہ اس کی قیادت کون کر رہا ہے۔ ان باغی فوجیوں نے خود کو 'قومی کمیٹی برائے عوامی نجات' کا نام دیا ہے۔ باغی اہلکاروں نے صدر اور وزیرِ اعظم کو اسلحے کے زور پر حراست میں لیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کو ہی صدر ابراہیم بوبکر کیتا اور دیگر زیرِ حراست افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

مستعفی ہونے والے صدر ابراہیم بوبکر کیتا نے ٹیلی ویژن پر نشر کیے جانے والے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنی حکومت اور پارلیمنٹ کو بھی تحلیل کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ میرے اقتدار میں رہنے کے لیے خون خرابہ ہو۔

قبل ازیں فوجی اہل کاروں نے صدر ابراہیم بوبکر کیتا اور وزیر اعظم بوبو سیس کو حراست میں لیا تھا اور انہیں دارالحکومت بماکو کے قریب ایک فوجی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

صدر اور وزیر اعظم کو حراست میں لیے جانے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

باغی فوج کے ایک ترجمان اسمٰعیل واگہ کا کہنا ہے کہ ملک میں اقتدار کی منتقلی اب شفاف انتخابات کے ذریعے ہو گی۔

اسمٰعیل واگہ نے مالی کی سول سوسائٹی اور سیاسی تحریکوں کو دعوت دی کہ وہ ان کے ساتھ شامل ہوں اور اقتدار کی منتقلی کے لیے شرائط ترتیب دیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک افراتفری، انتشار اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اور اس سب کے ذمہ دار ملک کی سربراہی کرنے والے افراد ہیں۔

خیال رہے کہ صدر ابراہیم بوبکر کیتا نے 2018 میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم مالی میں بدعنوانی، خراب معاشی صورتِ حال اور انتخابات پر تنازع کے باعث عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ حالیہ مہینوں میں مالی میں کئی بڑے احتجاج بھی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب فوجی اہل کاروں میں بھی اپنی تنخواہوں کے سلسلے میں شدید برہمی پائی جاتی ہے۔ مالی میں فوج عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کے مطابق ملک کے سرکاری ٹی وی پر اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے ابراہیم بوبکر کیتا نے ماسک لگایا ہوا تھا۔ انہوں نے انتہائی مختصر تقریر کی۔

اپنی تقریر میں انہوں نے سوال کیا کہ اگر آج مسلح افواج کے کچھ عناصر چاہتے ہیں کہ ان کی مداخلت سے اس سب کا خاتمہ ہو تو کیا میرے پاس کوئی راستہ ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے دل میں کسی کے لیے نفرت نہیں ہے۔ ملک سے محبت مجھے اس کی اجازت نہیں دیتی۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد عالمی سطح پر ہونے والی مذمت کے بعد بغاوت کرنے والے فوجیوں نے وعدہ کیا کہ وہ ملک میں استحکام ممکن بنائیں گے اور ایک مخصوص عرصے میں انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔

واضح رہے کہ ابراہیم بوبکر 2013 میں پہلی بار برسرِ اقتدار آئے تھے۔ جب کہ 2018 کے انتخابات میں انہوں نے دوسری بار کامیابی حاصل کی تھی۔

یورپی یونین نے مالی میں جلد انتخابات پر زور دیا ہے۔ جب کہ چین نے طاقت کے ذریعے اقتدار کی تبدیلی کی مخالفت کی ہے۔

مغربی افریقہ کے 15 ممالک کی تنظیم 'اکنامک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن اسٹیٹس' نے اپنے اداروں میں مالی کی رکنیت معطل کر دی ہے۔ اور تنظیم کے رکن ممالک نے مالی کے ساتھ اپنی سرحدیں بھی بند کر دی ہیں۔

XS
SM
MD
LG