جنوبی افریقہ کے لوگ جمعرات کے روز نسلی تعصب کے مخالف اور نوبیل انعام یافتہ راہنما نیلسن منڈیلا کی رہائی کی20 ویں سالگرہ منانے کے لیے اس جیل میں اکٹھے ہورہے ہیں جہاں انہیں 27 سال تک قید رکھا گیاتھا۔
اس سلسلے کی سب سے بڑی تقریب میں 11 فروری1990 ء کے دن کیپ ٹاؤن سے باہر واقع روبن آئی لینڈ کی وکٹر ورسٹر جیل سےمسٹر نیلسن منڈیلا کے باہر نکلنے کا عمل دوہرا کر اس کی یاد منائی جاتی ہے۔ ہائی سکیورٹی کی اس جیل کو اب ایک یادگار میں تبدیل کیا جارہاہے۔
مسٹر منڈیلا کی سیاسی جماعت افریقن نیشنل کانگریس نے اس موقع پر ملک بھر میں جلسے جلوسوں، تقاریر ، نمائشوں اور دوسری تقریبات کا بھی اہتمام کیا ہے۔
مسٹر منڈیلا کی رہائی سے جنوبی افریقہ میں سفیدفام اقتدار کے خاتمے میں مدد ملی تھی۔ ملک کو خانہ جنگی کے دہانے سے واپس لانے کاکریڈٹ ان کی مفاہمتی کوششوں کودیا جاتا ہے۔
اپنی رہائی کے تین سال کے بعد مسٹر منڈیلا کو امن کا نوبیل انعام ملاتھا اور وہ 1994ء میں جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر بن گئے۔
مسٹر منڈیلا جنہیں جنوبی افریقہ میں پیارسے مادیبا کہا جاتا ہے، 91 برس کے ہیں۔ وہ کمزور ہیں اور انہوں نے اپنی رہائی کی سالگرہ کئی روز قبل اپنے گھر میں منا لی تھی۔