کچھ ناقدین کا خیال تھا کہ چونکہ پاکستان میں سوانح حیات پر مبنی فلمیں ایک نیا تجربہ ہیں۔ لہذا، ان کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔ ان میں سب سے بڑی مثال فلم ’منٹو‘ ہے۔
معروف مگر متنازع بتائے جانے والے اردو ادب کے مصنف سعادت حسن منٹو کی زندگی کے نشیب و فراز پر بننے والی فلم ’منٹو‘ نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کرکے ناکامی کے خدشات کو بالکل ہی معدوم کردیا۔
وی او اے کے نمائندے نے مختلف سنیما گھروں کا دورہ کیا جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ فلمی شائقین بڑی تعداد میں ’منٹو‘ دیکھنے کے لئے سینما گھروں کا رخ کر رہے ہیں۔
کراچی کے بعد لاہور کی بات کریں تو یہاں بھی گذشتہ ہفتے ’منٹو‘ کا پریمئر ہوا جس میں فلم کی کاسٹ اور شوبز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات نے شرکت کی۔
بیشتر ناظرین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’جیو فلمز‘ کے جاوید بابر نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی جن اداکاروں کو منتخب کیا وہ اپنے کردار میں نگینے کی طرح فٹ بیٹھے۔‘
شاہد ندیم کی لکھی اور سرمد کھوسٹ کی ڈائریکٹ کردہ ’منٹو‘ کی کہانی سعادت حسن کی زندگی کے آخری چند سالوں کی عکاسی کرتی نظر آتی ہے۔
فلم میں منٹو کا مرکزی کردار خود سرمد کھوسٹ نے نہایت خوبصورت انداز میں ادا کیا ہے۔ سرمد اس سے قبل 2011 میں ’ہم سفر‘ جیسی میگا ہٹ ٹی وی سیریل دے چکے ہیں۔
پبلسٹی فرم پری جینسی پی آر کی عہدیدار نگہت عزیز نے وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتایا کہ ’فلم میں سعادت حسن منٹو کی حد سے بڑھی ہوئی شراب نوشی، اس سے پیدا ہونے والے مسائل، منٹو کا ان کی بیوی صفیہ اور تین بچیوں سے تعلق اور شوبز کی اس دور کی ابھرتی ہوئی اسٹار نور جہاں سے منٹو کی دوستی کو عمدگی سے پیش کیا گیا ہے۔ ثانیہ سعید صفیہ اور صبا قمر نور جہاں کے روپ میں اپنی حقیقی کردار نگاری پر ان دنوں ہر ایک سے داد سمیٹنے میں مصروف ہیں۔‘
نگہت کے مطابق ’فلم میں مہمان اداکار کے طور پر جن اداکاروں نے شرکت کی ان میں فیصل قریشی، ہمایوں سعید، شمعون عباسی، عرفان کھوسٹ سمیت فلم اور ٹی وی کے بہت سے مشہور آرٹسٹ شامل ہیں جبکہ کاسٹ میں سرمد کھوسٹ اور صبا قمر کے ساتھ ساتھ ماہرہ خان، ثنا بچہ، ارجمندرحیم، سویرا ندیم، حنا خواجہ بیات اور یاسرہ رضوی شامل ہیں۔
منٹو کے شاندار پرئمیر میں منٹو کی صاحبزادیوں نگہت، نصرت اور نزہت، میشا شفیع، نادیہ افگن، جاناں ملک،حدیقہ کیانی، سید نور، نوربخاری، علی سیٹھی، جاوید بشیر اور دیگر نے شرکت کی۔