بحری محافظوں پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ رواں سال قزافی کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور 352 ایسے واقعات میں نصف سے زائد کارروائیاں صومالی قزاقوں نے کیں۔
لیکن بین الاقوامی میری ٹائم بیورو نے منگل کو ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صومالی قزاق صرف چند کشتیوں کو اغوا کرنے میں کامیاب ہوسکے جب کہ رواں سال ہونے والے حملوں کی تعداد گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران کیے گئے حملوں سے 57 فیصد زیادہ تھی۔
لندن میں قائم اس تنظیم کے سربراہ پوٹنگل موکوندن نے اس کی وجہ بہتر نگرانی، کشتیوں پر حفاظتی اقدامات میں اضافے سمیت بین الاقوامی بحری افواج کی مداخلت بتائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صومالی قزاقوں کو کشتیوں کے اغوا اور پھر تاوان کے حصول میں مشکل پیش آرہی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مغربی افریقی ملک بینن میں قزاقی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا جہاں سال کے پہلے نو مہینوں میں 19 حملے ہوئے۔
لیکن ایشیائی پانیوں بشمول برصغیر میں قزاقی اور مسلح ڈکیتیوں میں اسی عرصے میں کمی ہوئی ہے۔
عرب سمندروں اور بحر ہند میں بین الاقوامی بحریہ کے گشت باوجود صومالی قزاقوں کی طرف سے کشتیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات جاری ہیں۔ قزاقوں نے گزشتہ برسوں میں درجنوں کشتیوں کو اغوا کرکے تاوان کے ذریعے کروڑوں ڈالر حاصل کیے ہیں۔