لندن فلیٹس ریفرنس میں وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے 128 میں سے 82 سوالات کے جواب دے دئیے ہیں۔
مریم نواز نے رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کو یک طرفہ قرار دیا اور کہا کہ قطری خاندان کے ساتھ کاروبار اور کسی ٹرانزکشن سے ان کا کوئی تعلق نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ لندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں جب کہ نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی وہی تھے۔
لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جمعہ کے دن کی جس میں مریم نواز کا بیان دوسرے روز بھی جاری رہا۔
دوران سماعت سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی یہ رائے بدنیتی پر مبنی ہے کہ کمرشل دستیابی سے پہلے کیلبری کا استعمال ممکن نہیں تھا۔
مریم نواز کے مطابق رابرٹ ریڈلے نے خود اعتراف کیا کہ انہوں نے 2005 میں ڈاؤن لوڈ کر کے کیلبری فونٹ استعمال کیا۔ ریڈلے کی سی وی میں یہ بھی ظاہر نہیں کہ وہ فونٹ کی شناخت کا ماہر ہے۔ ریڈلے کی رپورٹ قابل بھروسا نہیں ہے۔ رابرٹ ریڈلے کی خدمات دفتر خارجہ کے ذریعے یا براہ راست بھی لی جا سکتی تھیں۔
مریم نواز نے کہا کہ گلف اسٹیل کے شیئرز سیل معاہدے کا مجھ سے تعلق نہیں۔ اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کی وزارت قانون و انصاف کا جواب شواہد کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔ سٹیفن مورلے نے اس بات کی تصدیق کی کہ برطانیہ اور بی وی آئی قانون کے مطابق ٹرسٹ انسٹرومنٹس کو رجسٹرڈ کرانا ضروری نہیں۔ موزیک فونیسکا کے نیسلن اور نیسکال لمیٹڈ سے متعلق خطوط مخالف فریق نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے جن پر کسی کے دستخط بھی موجود نہیں ہیں۔ خطوط کی نقول کی تصدیق کرانا بھی خلاف قانون ہے۔ انہیں شواہد کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ کیو ہولڈنگ، فلیگ شپ سیکیورٹیز اور کوئنٹ پیڈنگٹن کی فنانشنل اسٹیٹمنٹ سے بھی میر اکوئی تعلق نہیں۔
مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حقیقت ہے میرے دادا میاں شریف پورے خاندان کی کفالت کرتے تھے۔ وہ نہ صرف خاندان کے ارکان کے اخراجات اٹھاتے بلکہ سب کو ماہانہ جیب خرچ بھی دیتے تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں۔ نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی وہی تھے۔ مجھے ان دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ٹرسٹی بنایا گیا۔ میں نے جے آئی ٹی میں نوٹری پبلک سے تصدیق شْدہ ڈیکلریشن پیش کیے۔ ان کے انٹرویو سے متعلق سوال مجھ سے متعلق نہیں۔ حسین نواز کے نجی ٹی وی کو انٹرویو کی سی ڈی اور اس کا متن قانون کے مطابق نہیں۔
نواز شریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے مجھے اور میرے شوہر کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا۔ واجد ضیاء نے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی اورمن گھڑت بیان دیا۔ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کی ہدایت نہ ہونے کے باوجود ماہرین کی رائے لی۔ رابرٹ ریڈلے کی خدمات راجہ اختر کے ذریعے لی گئیں، جس کا مقصد رپورٹ پر اثرانداز ہونا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ مطلب کی رپورٹ حاصل کرکے مجھے اور میرے شوہر کو کیس میں ملوث کیا جا سکے۔ راجہ اختراعتراف کرچکے ہیں کہ رابرٹ ریڈلے کو جے آئی ٹی براہ راست یا دفتر خارجہ کے ذریعے لے جا سکتی تھی۔
بعد ازاں کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی جس میں مریم نواز باقی سوالات کا جواب دیں گی۔