رسائی کے لنکس

مصلحت پسندی کے بجائے امریکی رویے کا مناسب جواب دینا چاہئے: مولانا سمیع الحق


مولانا سمیع الحق
مولانا سمیع الحق

مولانا سمیع الحق کو پاکستان میں امریکی پالیسیوں کے سب سے بڑے مخالف کے طور پر جانا جاتا ہے۔وہ گزشتہ 40 سالوں سے دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے وابستہ ہیں جہاں سے 70 اور 80 کی دہائی کے اکثر طالبان راہنماؤں نے تعلیم حاصل کی تھی۔

دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے وائس اف امریکہ اردو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پاکستان کی سلامتی و خود مختاری پر حملہ ہیں۔ بقول ان کے حکومت پاکستان کو مصلحت پسندی اختیار کرنے کی بجائے اس رویے کا مناسب جواب دینا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی طرف سے جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی خطہ میں جنگ کی آگ بھڑکانے کا باعث بنے گی جس کے لئے پاکستان کا حکمران طبقہ برابر کا ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ

"ہم چیختے رہے کہ آگ کے ساتھ مت کھیلو۔ اپنے ملک کو تباہی کی طرف مت لے جاؤ۔ مگر انہوں نے ڈالروں کی خواہش میں اور امریکہ کی خوشنودی کے لئے اپنے کرسی بچانے کے لئے اس ملک کو تباہ و برباد کر دیا۔

مولانا سمیع الحق کی وائس آف امریکہ سے گفتگو
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:44 0:00

مولانا سمیع الحق کو پاکستان میں امریکی پالیسیوں کے سب سے بڑے مخالف کے طور پر جانا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں مزید فوج بھیج کر بھی امریکہ جنوبی ایشیاء میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ ان کے ڈیڑھ لاکھ فوجی تھے، انہیں واپس لے گئے۔ اب دوبارہ اگر لاکھ، سوا لاکھ فوجی بھیجیں گے تو بھی افغانستان کے طالبان ان کو قدم جمانے نہیں دیں گے۔

مولانا سمیع الحق گزشتہ 40 سالوں سے دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک سے وابستہ ہیں جہاں سے 70 اور 80 کی دہائی کے اکثر طالبان راہنماؤں نے تعلیم حاصل کی۔ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کی موجودگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے 60 فیصد حصے پر طالبان کا قبضہ ہے تو ایسے میں حقانی نیٹ ورک کو پاکستان میں رہنے کی ضرورت کیوں ہو گی۔

امریکہ پچھلے کئی سالوں سے پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ افغانستان کے لئے امریکہ کی نئی حکمت عملی کے اعلان میں صدر ٹرمپ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا ہے لیکن ساتھ ہی سخت الفاظ میں تنبیہ کی کہ وہ اپنی سرزمین پر افغان طالبان، حقانی گروپ اور اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سنجیدہ کاروائی کرے۔ ​

پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت نے ایسے تمام الزامات کی نفی کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا منظم وجود نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG