امریکی سینیٹر جان مکین نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ روس اور اُس کے صدر، ولادیمیر پوٹن کو ’’ہمیں درپیش سب سے بڑا چیلنج‘‘ خیال کرتے ہیں، اور وہ داعش کے شدت پسند گروپ سے بھی بڑا خطرہ ہیں۔
دورہٴ آسٹریلیا کے دوران گفتگو کرتے ہوئے، مکین نے ’آسٹریلین براڈکاسٹنگ کمپنی‘ کو بتایا کہ امریکی صدارتی انتخاب اور دنیا میں دیگر مقامات پر اثرانداز ہونے کی کوششیں کرکے روس نے ’’جمہوریت کی بنیادیں ہی تباہ کرنے کی کوشش کی ہے‘‘۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو نئی تفتیش کا سامنا ہے آیا اس کے روس کے ساتھ روابط رہے ہیں، جس میں یہ رپورٹیں بھی شامل ہیں کہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے چند ہفتے قبل اُن کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر جیرڈ کُشنر نے روسی حکام کے ساتھ رابطوں کے ’بیک ڈور چینل‘ قائم کیا۔
مکین نے پیر کے روز کہا ہے کہ ’’مجھے پتا ہے کہ انتظامیہ کے چند اہل کار یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک عام معیاری طریقہٴ کار ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’میں نہیں سمجھتا کہ امریکی صدر کے عہدہ سنبھالنے کی تقریب سے قبل کوئی شخص جس کی کسی عہدے پر تقرری نہ ہوئی ہو وہ کسی عام معیاری طریقہٴ کار کا حصہ بن سکتا ہے‘‘۔
’نیو یارک ٹائمز‘ نے وائٹ ہاؤس لله کی خاتون ترجمان، ہوپ ہِکس کے حوالے سے کہا ہے کہ کُشنر ’’عبوری دور کے ایک اہل کار کے طور پر اقدام کر رہے تھے‘‘، اور یہ کہ وہ کانگریس کے تفتیش کاروں سے اِن ملاقاتوں کے بارے میں بتائیں گے۔
ٹرمپ نے اِن الزامات کو مسترد کیا ہے کہ اُن کی انتخابی مہم کی روس کے ساتھ کوئی ملی بھگت رہی ہے۔
ٹرمپ نے اتوار کی شام گئے ’ٹائمز‘ کو بتایا کہ ’’جیرڈ ملک کے لیے بہترین کام کر رہے ہیں۔ مجھے اُن پر پورا اعتماد ہے۔ اُن سے تعلق میں آنے والےتمام لوگ اُن کے معترف ہیں، اور وہ ایسے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن سے ملک کو اربوں ڈالر کی بچت ہوگی۔ سب سے بڑھ کر، اور شاید زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وہ ایک اچھے انسان ہیں‘‘۔
ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس عملے میں شمولیت سے قبل، 36 برس کے کُشنر نیو یارک کے جائیداد کے منتظم تھے۔ وہ ٹرمپ کی سب سے بڑی بیٹی، اوانکا کے شوہر ہیں، جو بھی وائٹ ہاؤس کی ایک مشیر ہیں۔