قومی سلامتی کے نئے امریکی مشیر نے اپنے سٹاف سے کہا ہے کہ وہ مسلمان جو دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہیں، وہ اسلام کا نام خراب کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے سینیئر مشیروں کے موقف سے انحراف ہے۔
نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ایچ آر مک ماسٹر نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ارکان سے کہا کہ 'انتہاپسند اسلامی دہشت گردی' کی اصطلاح غیر منفعت بخش رہی ہے کیونکہ دہشت گرد کارروائیاں ' غیر اسلامی' ہوتی ہیں۔
خبروں کے مطابق اجلاس میں شرکت کرنے والوں نے بتایا کہ مک ماسٹر نے یہ بیان اپنے عملے کے ارکان کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات میں دیا۔
قومی سلامتی کونسل کے سربراہ کے یہ تبصرے ان الفاظ کے برعکس ہیں جو صدر ٹرمپ اور قومی سلامتی کے سابقہ مشیر مائیکل فلین استعمال کرتے رہے ہیں۔
فلین کو روسی سفارت کار سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کو گمراہ کرنے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔
مک ماسٹر نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ سابق صدر براک اوباما اور جارج ڈبلیو بش کے موقف کے زیادہ قریب ہیں۔ دونوں سابق صدور دہشت گردی کے واقعات کو اسلامی عقدے سے علیحدہ رکھنے کے حوالے سے بہت محتاط تھے، جنہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے مسلم اتحادیوں کی مدد کی ضرورت تھی۔
اس مسئلے پر مک ماسٹر کے اثر و رسوخ کو وہائٹ ہاؤس کے پس منظر میں دیکھنے کی ضرورت ہو گی جہاں کئی اعلی صدارتی مشیر اسلام کے متعلق مختلف سوچ رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر سٹریٹیجک امور کے سربراہ سٹیفن بینن یہودیوں اور عیسائیوں کی اسلام سے ناگزیر جنگ سے خبردار کر چکے ہیں۔
وہائٹ ہاؤس میں اس بارے میں اختلاف رائے سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی کے سامنے کھل کر ظاہر ہو جائے گا جسے مک ماسٹر کی توثیق کے سلسلے میں سماعت کرنا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر کو سینیٹ کی توثیق کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن ایک تھری سٹار جنرل کی اس نئے عہدے پر تعیناتی کے لیے مک ماسٹر کو لازماً سینیٹ کی منظوری درکار ہے۔