واشنگٹن —
پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے علمائے دین کا ایک اجلاس پیر کو اسلام آباد میں ہوا جس میں اُنھوں نے خطے میں قیام امن کے لیے مشترکہ کردار ادا کرنے پر اتفاق کیا۔
اجلاس میں دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں نے رواں سال مارچ میں ایک مشترکہ علما کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے جس میں پاکستان سے 250 مذہبی رہنما شرکت کریں گے اور اتنی ہی تعداد میں افغان عالم دین بھی اس اہم کانفرنس کا حصہ ہوں گے۔
اس کانفرنس کی تیاری سے متعلق دونوں ملکوں کے علما کا ایک اجلاس 21 فروری کو کابل میں ہو گا۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں شریک مفتی ابوہریرہ معین الدین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ خطے میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے پر دونوں ملکوں کے مذہبی رہنما متفق ہیں۔
افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں ایک ملاقات کے بعد علما کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق کیا تھا۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس کانفرنس کا مقصد دونوں ہمسایہ ممالک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور خودکش کارروائیوں کے خلاف ایک متفقہ فتویٰ حاصل کرنا ہے۔
اس کانفرنس کی تجویز افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے وفد نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پیش کی تھی جس کی بعد میں دونوں ملکوں کی وزارئے خارجہ نے بھی حمایت کی تھی۔
پاکستانی حکام کہہ چکے ہیں علما و مشائخ سے فتویٰ لینے کا مقصد دونوں ملکوں کے عوام کو اس بات سے آگاہ کرنے کی کوشش ہے کہ پر تشدد حملے غیر اسلامی ہیں اور ان کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اجلاس میں دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں نے رواں سال مارچ میں ایک مشترکہ علما کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق کیا ہے جس میں پاکستان سے 250 مذہبی رہنما شرکت کریں گے اور اتنی ہی تعداد میں افغان عالم دین بھی اس اہم کانفرنس کا حصہ ہوں گے۔
اس کانفرنس کی تیاری سے متعلق دونوں ملکوں کے علما کا ایک اجلاس 21 فروری کو کابل میں ہو گا۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں شریک مفتی ابوہریرہ معین الدین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ خطے میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے پر دونوں ملکوں کے مذہبی رہنما متفق ہیں۔
افغانستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں ایک ملاقات کے بعد علما کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق کیا تھا۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس کانفرنس کا مقصد دونوں ہمسایہ ممالک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور خودکش کارروائیوں کے خلاف ایک متفقہ فتویٰ حاصل کرنا ہے۔
اس کانفرنس کی تجویز افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے وفد نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پیش کی تھی جس کی بعد میں دونوں ملکوں کی وزارئے خارجہ نے بھی حمایت کی تھی۔
پاکستانی حکام کہہ چکے ہیں علما و مشائخ سے فتویٰ لینے کا مقصد دونوں ملکوں کے عوام کو اس بات سے آگاہ کرنے کی کوشش ہے کہ پر تشدد حملے غیر اسلامی ہیں اور ان کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔