شہنشاہِ غزل مہدی حسن کےانتقال پربھارت میں سیاسی، فلمی اورعوامی حلقوں میں سوگ کا ماحول ہے اور اُن کے انتقال کو ایک عہد کے خاتمے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔
مختلف شعبہائے حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے اُن کےانتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے اہلِ خانہ کے ساتھ اظہارِ تعزیت کی ہے۔
وزیر اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ مہدی حسن نےاپنے نغموں کے ذریعے برصغیر کے صوفی احساسات کو لوگوں کی زندگی میں داخل کیا۔
دُھرپت گائیکی اور اردو شاعری سے اُن کے جذباتی لگاؤ نے موسیقی کی دنیا میں اُنھیں ایک اہم مقام پر پہنچا دیا تھا۔
لتا منگیشکر کے علاوہ شاعر اور نغمہ نگار ندا فاضلی، سنگر انو رادھا، پیارے لال، دلیر مہدی اور انوپ چلوٹا نے مہدی حسن کی غزل گائیکی اور موسیقی کی دنیا میں اُن کی خدمات کےسلسلے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایسا غزل گائک پھر نہ آئے گا۔
شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے کہا ہے کہ غزلیں تو پہلے بھی گائی جاتی رہی ہیں، لیکن مہدی حسن نے غزل گائیکی کو ایک نیا انداز دیا ۔ اُن کی غزلیں بیحد مقبول تھیں اور اردو نہ جاننے والا بھی اُنھیں سمجھ لیتا تھا۔
ہری ہرن کے مطابق کوئی بھی مہدی حسن کی جگہ نہیں لے سکتا۔
فلمی دنیا کی دیگر شخصیات نے بھی مہدی حسن کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے اہلِ خانہ سے اظہارِ تعزیت کیا ہے۔