پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے خیبر پختونخوا کیلئے سوات سے تعلق رکھنے والے محمود خان کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا ہے۔
تحریک انصاف کے سماجی رابطے ویب سائیٹ پر محمود خان کے بحیثیت وزیر اعلیٰ خبر بھی شائع ہوئی ہے، جبکہ پارٹی کے مرکزی ترجمان نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی ہے۔
محمود خان پچھلی صوبائی حکومت میں وزیر کھیل اور ثقافت کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ وہ جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں دوسری بار صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ وہ پہلی بار 2013ء کے عام انتخابات میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
وہ عوامی نیشل پارٹی کے سابق صوبائی صدر ایوب خان اشاڑی کو شکست دیکر دوبارہ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔
محمود خان نہ صرف ضلع سوات بلکہ ملاکنڈ ڈویژن سے پہلے سیاسی رہنما ہیں جو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوں گے۔ ماضی میں مختلف سیاسی جماعتوں بشمول عوامی نیشل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ، جماعت اسلامی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں کا تعلق بھی سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع سے رہا ہے؛ لیکن ان میں سے کوئی اس اہم عہدے پر تعینات نہیں رہا۔
محمود خان کی بحیثیت وزیر اعلیٰ تعیناتی سے پچھلے دو ہفتوں کے دوران پاکستان تحریک انصاف کی اندرونی صفوں میں جاری رسہ کشی ختم ہوگئی ہے۔
انتخابات کے بعد نہ صرف سابق صوبائی وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بلکہ صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان، وزیر اطلاعات شاہ فرمان اور سابق سیپکر اسد قیصر اور نو منتخب رکن صوبائی اسمبلی تیمور سلیم جھگڑا خواہشمندوں میں سرفہرست تھے۔
محمود خان 30 اکتوبر 1972ء کو سوات کے علاقے مٹہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے ایک سرکاری سکول سے حاصل کی۔ ہائی سکول اور کالج تک پڑھائی پشاور کے ایک نجی تعلیمی ادارے میں کی، جبکہ پشاور یونیوسٹی سے شعبہٴ زراعت میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔