امریکہ کے آنجہانی گلوکار مائیکل جیکسن کے انتقال کے تقریباً 10 سال بعد ریاست کیلی فورنیا میں واقع ان کی رہائش گاہ 'نیور لینڈ رینچ' بالآخر فروخت کر دی گئی ہے مگر گزشتہ برسوں کے مقابلے میں نہایت کم قیمت پر۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے 'وال اسٹریٹ جرنل' کے حوالے سے بتایا ہے کہ مائیکل جیکسن کے زیرِ استعمال رہنے والی یہ رہائش گاہ صرف دو کروڑ 20 لاکھ ڈالرز میں فروخت ہوئی ہے۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق 2015 میں اس رہائش گاہ کی قیمتِ فروخت 10 کروڑ ڈالر رکھی گئی تھی جو 2017 میں کم ہو کر چھ کروڑ 70 لاکھ ہو گئی۔ لیکن اب یہ محض دو کروڑ 20 لاکھ امریکی ڈالرز میں فروخت ہوئی ہے۔
دو ہزار 700 ایکڑ پر محیط یہ خوبصورت رہائش گاہ اب ارب پتی سرمایہ کار رون برکلے کی ملکیت ہے۔ برکلے ماضی میں مائیکل جیکسن کے قریبی دوست تھے۔
برکلے، 'سوہو ہاؤس' نامی کلب کے کنٹرولنگ شیئر ہولڈر ہیں۔ یہ پرائیویٹ اراکین کا ایک کلب ہے جو انٹرٹینمنٹ اور میڈیا انڈسٹری سے وابستہ ہے۔ اس کلب کی نیویارک، لندن، لاس اینجلس اور ہانگ کانگ میں بھی متعدد جائیدادیں ہیں۔
مائیکل جیکسن نے کیلی فورنیا کے علاقے لاس اولیوس میں واقع یہ رہائش گاہ 1988 میں ایک کروڑ 95 لاکھ ڈالر میں خریدی تھی۔ تاہم 2008 میں مالی بحران سے نمٹنے کے لیے اس جائیداد کو قرض کے لیے گروی رکھوایا تھا۔
جیکسن سال 2009 میں 50 سال کی عمر میں نیند آور ادویات کی زیادہ خوراک لینے کے باعث چل بسے تھے۔
نیور لینڈ میں ایک چڑیا گھر بھی تھا اور یہ عمارت بچوں کے لیے بنائے گئے جھولوں کے لیے بھی مشہور تھی۔ بچے یہاں آ کر بہت خوش ہوا کرتے تھے اور اکثر جھولا جھولتے تھے۔
مائیکل جیکسن پر انہی بچوں میں سے ایک کے ساتھ بدسلوکی کا الزام میں 2005 میں ان پر مقدمہ چلا۔ لیکن عدالت نے مائیکل جیکسن کو تمام الزامات سے بری کر دیا تھا۔
جیکسن نے اس وقت اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ اس مقدمے کے بعد وہ کبھی بھی نیورلینڈ واپس نہیں آئیں گے۔