مغرب کی جانب سفر کرنے کے متمنی تارکین وطن یورپی ملک ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپسٹ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر جمع ہیں مگر حکام نے کہا ہے کہ وہاں سے کوئی ریل گاڑی مغربی یورپ کی طرف نہیں جائے گی۔
دو دن سے سینکڑوں پناہ گزین جرمنی جانے والی ریل گاڑیوں میں سوار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہاں جا کر پناہ کے لیے درخواست دے سکیں۔
دو دن تک پولیس اور پناہ گزینوں کے درمیان تعطل جاری رہنے کے بعد پولیس کیلیٹی ریلوے اسٹیشن سے چلی گئی ہے۔
پناہ گزینوں کو اسٹیشن کے اندر جانے دیا گیا ہے مگر یہ واضح نہیں کہ وہاں سے وہ کہاں جائیں گے کیونکہ مغرب کی طرف سفر کرنے کی سہولت موجود نہیں۔
جرمنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ پناہ کی درخواستیں قبول کرے گا جس کے بعد پیر کو ہنگری کے حکام نے لوگوں کو بغیر یورپی یونین کے ویزے کے کیلیٹی اسٹیشن سے مغرب کی جانب سفر کرنے کی اجازت دی تھی۔ مگر منگل کو انہوں نے اچانک مسافروں کو بغیر ویزا کے سفر کرنے سے روک دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کے قوانین کی پاسداری کر رہے ہیں مگر منگل کو اس تبدیلی کے باعث ہزاروں افراد اسٹیشن پر محصور ہوگئے تھے اور بہتر سلوک کے مطالبے کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔
کیلیٹی ٹرمینل کے باہر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس نے پناہ گزینوں کو پیچھے دھکیلا جس کے جواب میں انہوں نے عربی اور انگریزی میں نعرے بازی کی مگر تشدد کی صورتحال پیدا نہیں ہوئی۔
ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوبران نے ہنگری میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر جمعرات کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ تاہم یہ اس مسئلے کی صرف ایک جہت ہے جس سے یورپ کا بڑا حصہ متاثر ہوا ہے۔
اس سال یورپ میں مہاجرین کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ مشرق وسطیٰ، ایشیا، اور افریقہ میں غربت اور جنگوں سے بھاگ کر بہتر زندگی کی تلاش میں لاکھوں افراد یورپی یونین کا رخ کر رہے ہیں۔
اٹھائیس اقوام پر مشتمل یورپی یونین کئی ماہ سے اس سال آنے والے 332,000 مہاجرین کے مسئلے سے نبردآزما ہے۔ جنگ عظیم دوم کے بعد یہ یورپ میں آنے والے پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
اس بحران سے یونان، اٹلی اور ہنگری سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور انہوں نے مزید مدد کی اپیل کی ہے۔
یورپی یونین نے اس مسئلے پر بات چیت کے لیے 14 ستمبر کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔