پاکستان کے حکام کا کہنا ہے صوبۂ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی اور بم دھماکے کے الگ واقعات میں کم از کم پانچ سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان فوج کے میڈیا ونگ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے ''بیرونی حمایت یافتہ دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع'' پر بلوچستان کے شہر تربت میں کارروائی کی۔
بیان کے مطابق کارروائی کے دوران دو سپاہی ہلاک ہوئے جب کہ عسکریت پسندوں کو ''بھاری نقصان'' پہنچایا گیا۔ علاوہ ازیں شہریوں کے استعمال کے راستے پر دہشت گردوں کی جانب سے نصب بم ہٹانے کے دوران ''اسی طرح کے اور واقعے'' میں ایک اور سپاہی ہلاک ہو گیا۔
قبل ازیں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے مضافات میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں ایک پولیس اہلکار اور چھ شہری زخمی ہوئے جس میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
سینئر پولیس افسر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ دھماکہ خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور بظاہر اس کا ہدف پولیس تھی۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے حکام کے مطابق ہفتے کی صبح افغانستان کی سرحد کے قریب باجوڑ ضلع میں سڑک کنارے بم دھماکے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔
دھماکہ اس وقت ہوا جب معمول کی پیٹرولنگ جاری تھی۔ البتہ کسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
خیال رہے کہ ہفتے کو ہونے والے یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب پاکستان حکومت اور کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان ایک ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے۔ فریقین مذاکرات کے دوران اس جنگ بندی پر متفق ہوئے اور اس کا آغاز 9 نومبر سے ہو گیا ہے۔
البتہ پاکستان میں فوج اور شہریوں کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری اکثر کالعدم ٹی ٹی پی سے وابستہ گروپ کرتے ہیں۔ اب تک ملک میں کئی برسوں میں ہزاروں پاکستانی ہلاک ہو چکے ہیں جس میں فوجی اور عام شہری بھی شامل ہیں۔
پاکستانی فوج نے بھی حالیہ برسوں میں افغان سرحد کے قریب ٹی ٹی پی کے مضبوط ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا دعویٰ کیا تھا جس میں ہزاروں عسکریت پسند ہلاک اور افغانستان جانے پر مجبور ہو گئے تھے۔