پاکستان میں دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کو فعال کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو اتحاد کا صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کو مکمل طور پر فعال کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ اس بات کا اعلان کراچی میں ہونے والے اتحاد کے مرکزی کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، جمعیت اہل حدیث اور دیگر جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمن اتحاد کے نئے صدر، لیاقت بلوچ سیکرٹری جنرل جبکہ شاہ اویس نورانی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ہوں گے۔
اجلاس کے بعد پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تمام دینی جماعتیں متحد ہو کر آئندہ انتخابات لڑیں گی۔ الیکشن میں شامل جماعتوں کے امیدواروں کا اعلان دستور میں موجود فارمولے کے تحت طے کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ یہ اتحاد کامیاب ہو کر آئندہ حکومت بھی بنائے گا۔
اجلاس میں آئندہ ماہ اسلام اباد میں اتحاد کا پہلا کنونشن منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ جس میں اتحاد کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
متحدہ مجلس عمل کے راہنماؤں نے ایم ایم اے کے دوبارہ فعال ہونے پر کہا ہے کہ 2002 کی طرح دینی جماعتیں دوبارہ متحدہ ہوگئی ہیں اور جہاں سے تسلسل ٹوٹا تھا وہیں سے جوڑا گیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اس موقع پر کہا کہ دینی جماعتوں کا اتحاد اسلامی اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے نئی سیاست کا اغاز کرے گی۔ ملک سے سودی نظام سے چھٹکارہ اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اتحاد کی اولین ترجيحات میں شامل ہے۔ ملک کو ریاست مدینہ کی طرز پر انصاف پر مبنی نظام کے تحت چلایا جائے گا۔
متحدہ مجلس عمل کا اتحاد پہلی بار 2002 میں تشکیل پایا تھا جس میں پاکستان کی چوٹی کی مذہبی اور سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔ ان جماعتوں نے 2002 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی 342 میں سے 63 نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ یہی اتحاد صوبہ خیبر پختون خوا میں حکومت بنانے میں بھی کامیاب ہوگیا تھا۔
تاہم اس کے بعد 2007 میں اتحاد اختلافات کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا تھا۔ اس ٹوٹ پھوٹ کے بعد 2017 میں ایم ایم اے کو دوبارہ فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔