بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے جمعرات کو دارالحکومت نئی دہلی کی سڑکوں پر جھاڑو لگا کر ملک گیر صفائی مہم کا آغاز کیا۔
"سواچ بھارت ابھیان‘‘ نامی اس سرکاری مہم کا آغاز بھارت کی تحریکِ آزادی کے رہنما مہاتما گاندھی کے یومِ پیدائش سے کیا گیا، جس کا مقصد بھارتی عوام کو صفائی ستھرائی اور نکاسی آب کی اہمیت اور انسانی صحت پر ان کے اثرات کی اہمیت باور کرانا ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم نے گزشتہ ہفتے اس مہم کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 2019ء میں مہاتما گاندھی کے 150 سالہ جشنِ پیدائش کے موقع پر "باپو" کو ایک صاف ستھرے بھارت کا تحفہ دینا چاہتے ہیں۔
وزیرِاعظم مودی نے تمام بھارتی شہریوں پر زور دیا تھا کہ ہفتے میں دو گھنٹے اپنے آس پاس کی صفائی کے لیے وقف کریں کیوں کہ ان کے بقول بھارت اب مزید گندا نہیں رہ سکتا۔
بھارتی وزیرِاعظم نے نئی دہلی میں والمیکی نگر میں جھاڑو لگا کر مہم کا آغاز کیا۔
مودی نے سرکاری افسران اور اپنی کابینہ کے تمام وزرا کو بھی مہم کا حصہ بننے کی ہدایت دی کہ وہ اپنے دفاتر اور ان کے بیت الخلا کی خود صفائی کریں۔
گزشتہ ہفتے جاری کی جانے والی ان ہدایات کے بعد کئی وزرا اور اعلیٰ سرکاری افسران پہلے سے ہی اپنے دفاتر کی صفائی ستھرائی کا کام شروع کرچکے ہیں جن میں سے کئی کی تصویریں بھارتی اخبارات میں شائع ہوئی ہیں۔
بھارت کے صدر پرناب مکھر جی اور دو ہزار افراد پر مشتمل ان کا عملہ بھی ان دنوں ایوانِ صدر’راشٹراپتی بھون‘ کی صفائی ستھرائی میں مصروف ہے۔
بھارتی وزیرِاعظم کی اپیل پر کئی کاروباری اداروں نے بھی اپنے ملازمین کو دفاتر اور کارخانوں کی صفائی کا حکم دے دیا ہے جب کہ کئی غیر سرکاری تنظیمیں بھی اس مہم میں شامل ہو گئی ہیں۔
بین الاقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ بے ہنگم تعمیرات، آبادی میں اضافے، بنیادی سہولتوں کے فقدان، مناسب شہری منصوبہ بندی نہ ہونے اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کے غیر مناسب انتظامات کے باعث بھارت کے شہروں اور قصبوں میں صفائی کی صورتِ حال انتہائی خراب ہے۔
بھارتی دیہات میں صفائی کے انتظامات کہیں زیادہ بدتر ہیں جہاں کے بیشتر رہنے والوں کو پینے کا صاف پانی اور نکاسیٔ آب کی بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں۔
رواں برس مئی میں سامنے آنے والی اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی ایک ارب 20 کروڑ آبادی میں سے نصف لوگ اب بھی بیت الخلا کی سہولت سے محروم اور کھلے ماحول میں رفعِ حاجت پر مجبور ہیں۔
صفائی کی اس ابتر صورتِ حال اور سہولتوں کے فقدان کے باعث بھارت کو بھاری معاشی نقصان بھی برداشت کرنا پڑ رہاہے۔
عالمی بینک کی 2006ء کی ایک رپورٹ کےمطابق صرف نکاسیٔ آب کی مناسب سہولت دستیاب نہ ہونے کے باعث بھارت کو ہر سال اپنے جی ڈی پی کا 4ء6 فی صد نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔