رسائی کے لنکس

کیا پاکستان میں بھی 'منکی پوکس' پھیلنے کا خدشہ ہے؟


بھارت سمیت دنیا کے 70 ملکوں میں منکی پوکس کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، تاہم حکومتِ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ ملک میں تاحال اس وبا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

ایسے میں عوامی حلقے یہ سوال اُٹھا رہے ہیں کہ کیا پاکستان کو بھی منکی پوکس سے خطرہ لاحق ہے اور اگر ایسا ہے تو پاکستان کی حکومت کو کون کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔

بیل یونیورسٹی کے گلوبل ہیلتھ پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعد عمر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گو کہ امریکہ اور یورپ میں منکی پوکس کے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، اس کی وجہ یہاں زیادہ ٹیسٹنگ ہو سکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ملکوں کو بھی ٹیسٹنگ بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان کے قومی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستان میں ابھی تک منکی پوکس کے کوئی کیسز سامنے نہیں آئے؟انہوں نے کہا کہ اس کا خطرہ بہرحال پاکستان میں موجود ہے اورحکومتِ پاکستان کو چا ہیے کہ وہ اپنی ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو بڑھائے، تاکہ وبائی امراض جو ابھی مقامی سطح پر ہیں ان کے پھیلنے سے پہلے ان کی روک تھام کی جاسکے۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبراسس نے منکی پوکس کو عالمی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ فی الحال مونکی پاکس کی وبا "ہم جنس پرست مرد حضرات میں پائی گئی ہے۔ خاص طور پر وہ مرد جن کے ایک سے زیادہ ساتھیوں کے ساتھ تعلقات ہیں۔

ڈاکٹر سعد عمر کہتے ہیں ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ کسی ایک گروہ کے خلاف تعصب پیدا نہ ہو،کیونکہ یہ وبا صرف جنسی تعلقات سے نہیں پھیلتی بلکہ ایک ہی چھت کے نیچے رہنے والوں میں ایک سے دوسرے کو یہ انفیکشن ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت ہمیں یہ نہیں پتا کہ یہ وائرس سیوریج میں افزائش کی خاصیت رکھتا ہے یا نہیں۔ایسا نہ ہونے کی صورت میں وہ کہتے ہیں کہ جس طرح پولیو کے وائرس کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے گندے نالوں سے نمونے لیے جاتے ہیں۔ایسے ہی نمونے اس وائرس کا پتا لگانے کے لیے بھی لیے جا سکتے ہیں۔ اگر یہ سیوریج کے ذریعے پھیل رہا ہے توزیادہ خطرہ ان کچی آبادیوں اوران علاقوں کو ہے جہاں صفائی کا خیال نہیں رکھا جاتا۔

ڈاکٹر سعد عمر کہتے ہیں کہ اس طرح کی چیزوں پر نظر رکھنا ضروری ہے اور اسی لیےعالمی ادارۂ صحت نے اسے ایمرجنسی قرار دیا ہے کہ حکومتیں ان چیزوں پرتوجہ مبذول کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں سے انفیکشنز کے پھیلنے کا خطرہ اوربھی بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ منکی پوکس کی وبا کے پھیلنے سے پہلے پاکستان کی حکومت کو اوردیگر ممالک کی حکومتوں کو کام شروع کر دینا چاہیے۔ انہیں پیشگی انتظامات کرنے ہوں گے کہ وائرس پھیلنے کی صورت میں ویکسینز کہاں سے آئے گی اورکن گروپس کو پہلے دی جائے گی اوراس کی تقسیم کیسے کی جائے گی۔

امریکہ میں صحتِ عامہ کے نگران ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینشن (سی ڈی سی) کے گلوبل ڈیٹا پورٹل کے مطابق اب تک دنیا بھر میں منکی پوکس کے 19 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے ۔

اُن کے بقول اس بیماری کے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے انفیکشنز کے باعث گزشتہ ہفتے عالمی ادارۂ صحت نے منکی پوکس کو عالمی وبا کا درجہ دے دیا تھا۔ چیچک سےملتی جلتی یہ بیماری کرونا وائرس جتنی متعدی تو نہیں لیکن اس کے بڑھتے ہوئے کیسز ماہرین کو فکرمند کررہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG